پنجاب میں کسانوں کی ’ایس کے ایم‘ سے احتجاج کو مضبوط کرنے کی اپیل

پنجاب کے کسان رہنماؤں نے سنیوکت کسان مورچہ سے جگجیت سنگھ ڈلیوال کی خراب صحت کے پیش نظر فوری حمایت کی اپیل کی۔ ایس کے ایم نے کسانوں کی مانگوں پر متحد ہو کر مرکز کے خلاف لڑائی پر زور دیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پنجاب کے کسان رہنماؤں نے کھنوری اور شمبھو سرحد پر احتجاج کرتے ہوئے جمعہ کے روز سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) سے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بگڑتی صحت کے پیش نظر فوری حمایت فراہم کرنے اور احتجاج کو مزید مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) کے رہنماؤں نے یہ اپیل اس وقت کی جب ایس کے ایم کی چھ رکنی کمیٹی نے احتجاجی مقام کا دورہ کیا۔ اس کمیٹی میں بلجیت سنگھ راجیوال، درشن پال، جوگندر سنگھ اوگراہا، رمندر سنگھ پٹیالہ، جنگ ویر سنگھ اور کرشن پرساد شامل تھے۔

کمیٹی نے کھنوری احتجاج کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کسان تنظیموں کے درمیان یکجہتی پر زور دیتے ہوئے مرکز کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی بات کہی۔ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال 46ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی ضمانت فراہم کرے۔


مغربی پنجاب کے کسان رہنماؤں نے واضح کیا کہ ڈلیوال کی صحت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے، اس لیے ایس کے ایم کو فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کسان رہنما ابھیمنیو کوہاڑ نے کہا کہ کسی بھی اندرونی اختلاف کو بعد میں سلجھایا جا سکتا ہے، مگر احتجاج کو فوری مضبوطی دینا وقت کی ضرورت ہے۔

ایس کے ایم کے رہنما بلجیت سنگھ راجیوال نے مرکز سے لڑائی میں اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 15 جنوری کو پٹیالہ میں اجلاس ہوگا تاکہ احتجاجی منصوبہ بندی کو مزید وسعت دی جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ جدوجہد ان تمام کسان تنظیموں کی ہے جو پہلے کالعدم زرعی قوانین کے خلاف متحد ہو کر لڑ چکی ہیں۔

کانگریس کے سینئر رہنما رندیپ سنگھ سرجیوالا نے بھی کھنوری کا دورہ کیا اور ڈلیوال کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی مانگ وہی ہے جس کا وعدہ وزیراعظم نریندر مودی نے کیا تھا یعنی ایم ایس پی کی قانونی ضمانت۔ سرجیوالا نے کہا کہ کانگریس کسانوں کے ساتھ ہے اور ایم ایس پی گارنٹی قانون ان کے ایجنڈے میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔