دہلی کی سرحدیں ’بند‘ ہونی شروع، کسانوں نے دہلی-کوشامبی روڈ کو کیا بلاک

مودی حکومت کے ساتھ بات چیت بے نتیجہ رہنے کے بعد دہلی کی سرحدوں کو بند کرنے کے کسانوں کے دعوے کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ کسانوں نے دہلی سے کوشامبی کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے۔

تصویر قومی آواز/ ویپن
تصویر قومی آواز/ ویپن
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف چل رہی کسانوں کی تحریک آج 15ویں دن بھی جاری ہے۔ بدھ کو مودی حکومت کے ذریعہ پیش کردہ تجاویز کو کسانوں نے مسترد کر دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ آنے والے دنوں میں دہلی سے ملحق دیگر سرحدوں کو بھی بند کر دیا جائے گا۔ اس کا اثر اب نظر آنے لگا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق دہلی سے کوشامبی کی طرف جانے والی سڑک کو کسانوں نے بند کر دیا ہے جس سے آمد و رفت پوری طرح سے ٹھپ ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کسانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جو ٹرک مظاہرین کے درمیان پھل تقسیم کر رہا تھا، اسے ضبط کر لیا گیا ہے۔ کسانوں نے پولس پر سپلائی روکنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس طرح کی کارروائیوں کے باوجود کسانوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ حکومت کو تینوں زرعی قوانین کو واپس لینا ہوگا اور وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ کسان مظاہرین دہلی کی کئی سرحدوں پر جمع ہیں اور ان کی تعداد لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’جو ڈرافٹ حکومت نے بھیجا تھا، اس میں بل واپسی کی کوئی بات نہیں تھی۔ حکومت ترمیم چاہتی ہے۔ ترمیم کے لیے کسان تیار نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پورا بل واپس ہو۔ بل واپسی کے علاوہ کوئی راستہ منظور نہیں ہے۔ حکومت تین زرعی بل لائی ہے، اسی طرح سے ایم ایس پی کو لے کر بھی بل لائے۔‘‘

تصویر قومی آواز
دہلی کی سرحدیں ’بند‘ ہونی شروع، کسانوں نے دہلی-کوشامبی روڈ کو کیا بلاک
دہلی کی سرحدیں ’بند‘ ہونی شروع، کسانوں نے دہلی-کوشامبی روڈ کو کیا بلاک
دہلی کی سرحدیں ’بند‘ ہونی شروع، کسانوں نے دہلی-کوشامبی روڈ کو کیا بلاک
دہلی کی سرحدیں ’بند‘ ہونی شروع، کسانوں نے دہلی-کوشامبی روڈ کو کیا بلاک
دہلی کی سرحدیں ’بند‘ ہونی شروع، کسانوں نے دہلی-کوشامبی روڈ کو کیا بلاک

واضح رہے کہ حکومت کی تجویز کو خارج کرنے کے بعد کسانوں نے کئی بڑے فیصلے لیے ہیں۔ کسانوں کا پہلا فیصلہ یہ ہے کہ جب تک تینوں قوانین رد نہیں ہوتے، تحریک جاری رہے گی۔ دوسرا فیصلہ یہ ہے کہ 14 دسمبر کو ملک گیر سطح پر بڑا مظاہرہ ہوگا جس کا نام انھوں نے ’دہلی چلو‘ دیا ہے۔ 14 دسمبر کو پورے ملک میں دھرنا و مظاہرہ کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ تیسرا اہم فیصلہ 12 دسمبر تک جے پور-دہلی شاہراہ کو پوری طرح سے بند کرنے کا ہے۔ ان فیصلوں کے علاوہ کئی دیگر فیصلے بھی کیے گئے ہیں، مثلاً زیادہ سے زیادہ لوگ دہلی پہنچیں گے اور بی جے پی کے اراکین اسمبلی، اراکین پارلیمنٹ و وزراء کا گھیراؤ کریں گے۔ کسانوں نے ایک انتہائی اہم اور بڑا فیصلہ یہ بھی لیا ہے کہ مظاہرین ’جیو‘ کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔ کسانوں نے سبھی سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ اڈانی-امبانی جیسے کارپوریٹ کی سامانوں کا بائیکاٹ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔