دیشوم گرو الوداع! شیبو سورین کا جسد خاکی سپردِ آتش، آخری رسومات میں عوامی سیلاب کا نظارہ، کھڑگے-راہل بھی رہے موجود
شیبو سورین کا جسد خاکی جیسے ہی شمشان گھاٹ پہنچا، موسلادھار بارش شروع ہو گئی۔ اس کے باوجود عوامی سیلاب نے اپنے قدم پیچھے نہیں کیے۔ لوگوں نے بارش میں بھیگتے ہوئے اپنے محبوب لیڈر کو الوداع کہا۔

جھارکھنڈ تحریک کے علمبردار، سابق وزیر اعلیٰ اور قبائل لیڈر ’دیشوم گرو‘ شیبو سورین کی آخری رسومات منگل کی شام رام گڑھ ضلع واقع ان کے آبائی گاؤں نیمرا میں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انجام پا گئی۔ ’مکھاگنی‘ ان کے بیٹے اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے دی۔ جسد خاکی کو سپردِ آتش کرتے ہی ہیمنت اور ان کے بھائی بسنت سورین اپنے آنسو نہیں روک پائے۔ اس دوران ملک کے سرکردہ لیڈران سے لے کر بڑی تعداد میں عوام نے نم آنکھوں سے دیشوم گرو کو الوداع کہا۔
اس سے قبل شیبو سورین شیبو سورین کا جسد خاکی جیسے ہی شمشان گھاٹ پہنچا، موسلادھار بارش شروع ہو گئی۔ اس کے باوجود عوامی سیلاب نے اپنے قدم پیچھے نہیں کیے۔ لوگوں نے بارش میں بھیگتے ہوئے اپنے محبوب لیڈر کو الوداع کہا۔ جسد خاکی کو جیسے ہی مکھاگنی دی گئی، وہاں موجود ہر آنکھ نم تھی۔ آخری رسومات سے قبل انھیں مسلح افواج کی ٹکڑی نے ’گارڈ آف آنر‘ دیا۔ اس موقع پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی، مرکزی وزیر جوئل اورام، پورنیہ سے رکن پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو، ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن سمیت مختلف پارٹیوں کے سینئر لیڈران موجود تھے۔
اس سے قبل ترنگا میں لپٹا شیبو سورین کا جسد خاکی جیسے ہی نیمرا پہنچا، گاؤں والوں کی بھیڑ انھیں دیکھنے کے لیے امنڈ پڑی۔ نگاڑوں کی گونج اور ’گرو جی امر رہیں‘، ’ویر شیبو سورین امر رہیں‘ کے نعروں کے درمیان آخری سفر کی طرف قدم بڑھایا گیا۔ راستوں اور گھاٹ پر اتنی بھیڑ تھی کہ پاؤں رکھنے کی جگہ دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ جے ایم ایم کے بانی کے آبائی گاؤں نیمرا میں ہر کوئی اپنے محبوب لیڈر کے انتقال سے غمزدہ دکھائی دے رہا تھا۔
واضح رہے کہ شیبو سورین کا پیر کے روز دہلی کے ایک اسپتال میں گردے سے متعلق بیماری کا علاج کراتے ہوئے انتقال ہو گیا تھا۔ وہ 81 سال کے تھے۔ صدر جمہوریہ، وزیر اعظم اور راہل گاندھی سمیت دیگر لیڈران نے اسپتال پہنچ کر آنجہانی لیڈر کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ اس کے بعد دیر شام ان کا جسد خاکی رانچی کے مورہابادی واقع رہائش پر پہنچا۔ پیر کی شام سے منگل کی صبح تک ہزاروں لوگوں نے وہاں شیبو سورین کا آخری دیدار کیا۔ اس کے بعد منگل کی صبح ان کا آخری سفر شروع ہوا۔ یہ آخری سفر پہلے جھارکھنڈ اسمبلی پہنچا، جہاں سرکاری اعزاز کے ساتھ انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یہاں سے جسد خاکی ان کے آبائی گاؤں نیمرا کے لیے روانہ ہو گیا، اور پھر شمشان گھاٹ کی طرف سفر شروع ہوا، جہاں انھیں مکھاگنی دے کر آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی وہ ’پنچ تتو‘ (پانچ عناصر) میں سما گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔