الوداع 2025: پنجاب کے میدانوں سے پہاڑوں تک، رواں سال قدرت کی مار نے چھوڑے کئی گہرے زخم

ہندوستان کے لیے قدرتی آفات کے لحاظ سے 2025 بہت خطرناک ثابت ہوا۔ کہیں بادل پھٹے، کہیں اچانک سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، تو کہیں لینڈسلائیڈ اور پہاڑ دھنسنے سے کئی زندگیاں ملبے میں دب گئیں۔

<div class="paragraphs"><p>دھرالی گاؤں میں تباہی کا منظر، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/ANI">@ANI</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے لیے قدرتی آفات کے لحاظ سے 2025 بہت خطرناک ثابت ہوا۔ اتراکھنڈ کی پہاڑیوں سے لے کر ہماچل کی وادیوں، پنجاب کے میدانی علاقوں اور جموں و کشمیر تک، ملک کے کئی حصوں کو قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا۔ کہیں بادل پھٹے، کہیں اچانک سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، تو کہیں لینڈسلائیڈ اور پہاڑ دھنسنے سے کئی زندگیاں ملبے میں دب گئیں۔ ہزاروں گھر تباہ ہوئے اور اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

2025 میں دھرالی، چمولی اور دہرادون سمیت اتراکھنڈ کے کئی اضلاع کو قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا۔ 5 اگست کو اترکاشی ضلع کے دھرالی اور ہرسل گاؤں میں ملبہ بھر گیا۔ اچانک آئے اس سیلاب میں گھر، عمارتیں، پل، سڑکیں بہہ گئیں اور کئی جانیں چلی گئیں۔ 18 ستمبر کو اتراکھنڈ کے چمولی میں موسلادھار بارش کے سبب بادل پھٹنے سے کم از کم 5 لوگ لاپتہ ہو گئے۔ بارش کی وجہ سے نندا نگر میں بھاری ملبہ آیا تھا، جس کی وجہ سے 6 عمارتیں دب گئی تھیں۔ اس کے علاوہ اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرادون کے 2 مختلف حصوں میں بادل پھٹنے کی وجہ سے تباہی مچ گئی۔ ان واقعات میں کم از کم 10 لوگوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔


ہماچل پردیش میں بھی رواں سال بھاری تباہی مچی۔ مانسون کے وقت ریاست کے مختلف حصوں سے 47 بادل پھٹنے، 98 اچانک سیلاب آنے اور 148 بڑے لینڈسلائیڈ کے واقعات سامنے آئے۔ ان مختلف حادثوں کی وجہ سے 270 لوگوں کی جانیں تلف ہو گئیں۔ 26 جون کو دھرمشالہ اور کُلو میں، 30 جون اور یکم جولائی کو منڈی اضلاع کے مختلف حصوں میں، 6-5 اگست اور 14-13 اگست کو پوری ریاست میں، 26-24 اگست کو چمبا، کلو، لاہول اور اسپیتی اضلاع میں قدرتی آفات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ مجموعی طور پر 1817 گھر مکمل طور سے تباہ ہو گئے اور 8323 گھر کو تھوڑا بہت نقصان پہنچا۔ مانسون کے دوران مجموعی طور پر 5426 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

رواں سال پنجاب نے بھی قدرتی آفت کی مار جھیلی۔ ستمبر ماہ میں پنجاب میں سیلاب نے عوامی زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔ حالات ایسے رہے کہ تمام 23 اضلاع سیلاب سے متاثرہ قرار دے دیے گئے۔ بارش سے متاثرہ گاؤں کی تعداد 2 ہزار کے قریب تھی اور 3.5 لاکھ سے زائد لوگوں پر اس کا اثر پڑا۔ بارش اور سیلاب کی مار کے سبب پنجاب میں تقریباً 46 لوگوں کی موت ہوئی۔


جموں و کشمیر کے کشتواڑ، کٹھوعہ، ریاسی اور رامبن اضلاع میں بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آئے سیلاب نے اس بار کافی تباہی مچائی۔ کشتواڑ ضلع کے چُشوتی گاؤں میں 14 اگست کو قدرتی آفت نے بھاری نقصان پہنچایا۔ ان واقعات میں پورے مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں 100 سے زائد لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

رواں سال اکتوبر میں اڈیشہ کے گجپتی ضلع میں شدید بارش کی وجہ سے سیلاب اور لینڈسلائیڈ میں 2 لوگوں کی موت ہو گئی۔ بستیگوڑا گرام پنچایت کے تریناتھ نائک اور میریپلی گرام پنچایت کے لکشمن نائک کی موت ہو گئی۔ نومبر میں اترپردیش کے سونبھدر میں پہاڑی دھنسنے کی وجہ سے ایک حادثہ پیش آیا، جس میں کم از کم 2 لوگوں کی موت ہوئی، سونبھدر ضلع کے اوبرا تھانہ حلقہ میں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ بلی مارکونڈی مائننگ کے راسپہاڑی میں واقع کرشنا مائننگ ورکرس کی کان میں پہاڑی میں شگاف پڑنے کے سبب کچھ لوگ پتھر کے نیچے دب گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔