مشہور اسلامی اسکالر مولانا وحیدالدین خاں دہلی کے قبرستان میں سپرد خاک

مولانا وحیدالدین خاں کا کل رات پونے دس بجے دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں انتقال ہوگیا تھا۔ ان کی عمر تقریباً 96 سال تھی۔ پسماندگان میں دو بیٹے اوردو بیٹیاں ہیں۔

مولانا وحید الدین خان / آئی اے این ایس
مولانا وحید الدین خان / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: مشہور اسلامی اسکالر اور عالم اسلام کی معروف شخصیت، اسلامی مرکز کے صدر اور الرسالہ کے مدیر مولانا وحیدا لدین خاں کو قریبی اور خاندان کے افراد کی موجودگی میں نظام الدین کے پنج پیران قبرستان میں دوپہر کو سپرد خاک کردیا گیا۔ کورونا پروٹوکول کی وجہ سے کم لوگوں کو شرکت کی اجازت تھی اس لئے خاندان کے افراد اور قریبی لوگ ہی تدفین میں شریک ہوپائے۔ مولانا وحیدالدین خاں کا کل رات پونے دس بجے دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر تقریباً 96 سال تھی۔ پسماندگان میں دو بیٹے اوردو بیٹیاں ہیں۔

مولاوحیدالدین خاں کافی عرصے بیمار چل رہے تھے۔ کچھ دنوں قبل انہیں دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کی پیدائش یکم جنوری 1925کو اعظم گڑھ کے دور افتادہ گاؤں بڈھیریا میں ہوئی تھی۔ مدرستہ الاصلاح اعظم گڑھ سے فارغ تھے وہ علم کا خزانہ تھے۔ عربی، انگریزی اردو اور دیگر زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ انہوں نے اسلام پر کتابیں لکھنے کے علاوہ تفسیر بھی لکھی اور متعدد اصلاحی کتابیں تنصیف کی۔ وہ درجنوں کتابوں کے مصنف تھے۔ انہوں نے جواہر لال نہرو، مولانا حسین احمد مدنی، سبھاش چندر وغیرہ بھی کو دیکھا تھا اور ان کی تقریریں سنی تھیں۔انہوں نے ملک کو آزاد ہوتے ہوئے دیکھا تھا اوراس وقت کے حالات کا بھی انہیں بخوبی علم تھا۔


مولانا کے انتقال سے عالم اسلام اور دنیا ایک بہترین اسکالر سے محروم ہوگئی ہے۔ مولانا نے رسالہ نکال کر منفی سوچ سے مثبت سوچ کی طرف لیجانے کی کوشش۔ ان کی حیثیت ایک مصلح کی تھی۔وہ ہمیشہ مثبت کی طرف چلنے کا مشورہ دیتے تھے۔ وہ عرصہ تک جمعیۃ علمائے ہند سے بھی وابستہ رہے۔ جمعیۃ میں ادارت کے دوران الجمعیتہ نے قارئین پر چھاپ چھوڑا اور لوگوں کا اس کا انتظار رہتا تھا۔ مولانا الجمعیتہ کے علاوہ متعدد اداروں میں خدمات انجام دیں۔ وہ مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کی ایما پر ندوہ کا نشریاتی تحقیقی ادارہ ’مجلس تحقیقات و نشریات اسلام‘ میں تین سال قائم کیا اور پھر صدر جمعےۃ علمائے ہند مولانا سید اسعد مدنی کی دعوت میں الجمعیتہ سے وابستہ ہوگئے۔ مولانا کا تعلق جماعت اسلامی بھی رہا۔ اس کے بعد انہوں نے 1976میں الرسالہ کے اجراء کے بعد ان کی راہیں الگ ہوگئی ہیں۔ مولانا کے نظریات سے اختلافات کیا جاسکتا ہے لیکن ان کی علمی شخصیت سے نہیں کیا جاسکتا۔ خاں صاحب نے عصری اسلوب میں 200 سے زائد اسلامی کتب تصنیف کی ہیں۔ جو آپ کی علمی قابلیت کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ ان میں سے چند قابل ذکر تصانیف مندرجہ ذیل ہیں۔

تذکیر القرآن، اللہ اکبر،الاسلام،الرّبانیہ،حقیقت حج (اردو اورعربی)،پیغمبر انقلاب،رازِ حیات،مذہب اور سائنس، مذہب اور جدید چیلنج،ہند۔ پاک ڈائری (2006)،اسلام دور جدید کا خالق، عقلیات اسلام، علما اور دور جدید، تجدید دین، سفرنامہ غیر ملکی اسفار جلد اول، سفرنامہ غیر ملکی اسفار،جلد دوم، سفرنامہ اسپین وفلسطین،اسفار ہند،خلیج ڈائری،ڈائری جلد اول(1983-1984)،ڈائری(1989- 1990)، ڈائری(1991-1992)، فسادات کا مسئلہ، سوشلزم اور اسلام، مطالعہ قرآنم، تعبیر کی غلطی، دین کی سیاسی تعبیر، اظہارِ دین، عربی کتب و تراجم۔


مولانا وحیدالدین خاں، عام طور پر دانشور طبقہ میں امن پسند مانے جاتے ہیں۔ ان کا مشن ہے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا۔ اسلام کے متعلق غیر مسلموں میں جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کرنا۔ مسلمانوں میں مدعو قوم (غیر مسلموں) کی ایذا وتکلیف پر یک طرفہ طور پرصبر اور اعراض کی تعلیم کو عام کرنا ہے جو ان کی رائے میں دعوت دین کے لیے ضروری ہے۔ مولانا جدید یت کے قائل مسلم نوجوان کے پسندیدہ شخصیت تھے۔ پڑھے لکھے ہندوؤں کے ایک حلقے میں مولانا بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

الرسالہ نامی ایک ماہ نامہ جو اردو اور انگریزی زبان میں شائع کیا جاتا ہے۔ الرسالہ (اردو) کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح اور ذہنی تعمیر ہے اور الرسالہ (انگریزی) کا خاص مقصد اسلام کی دعوت کو عام انسانوں تک پہنچانا ہے، دور جدید میں الرسالہ کی تحریک، ایک ایسی تحریک ہے جو مسلمانوں کو منفی کارروائیوں سے بچ کر مثبت راہ پر ڈالنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے۔ مولانا لکھتے ہیں کہ”1976ء میں الرسالہ کے اجراء کے بعد سے جو کام میں کررہاہوں،اس کا ایک خاص پہلو یہ ہے کہ میں مسلمانوں کو یہ سبق دے رہاہوں،کہ وہ منفی سوچ سے اوپر اٹھیں اور مثبت سوچ کا طریقہ اختیار کریں“ اس کے علاوہ مولانا وحیدالدین خاں کی انگریزی اور ہندی میں میں درجنوں تصانیف ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔