بجلی بحران سے گروگرام کے فیکٹری مالکان پریشان، 11-11 گھنٹے رہتی ہے بجلی گل

گروگرام انڈسٹریل ایسو سی ایشن کے چیف جے این منگلا کا کہنا ہے کہ صنعتوں کا بغیر مشینوں کے چلنا ممکن نہیں، بجلی کٹوتی کی وجہ سے مشینیں پوری طرح ٹھپ پڑ جاتی ہیں اور اس کا نقصان ہوتا ہے۔

بجلی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
بجلی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کی کئی ریاستوں میں شدید گرمی کے درمیان بجلی بحران کا اثر صاف دکھائی دینے لگا ہے۔ دہلی، اتر پردیش، ہریانہ، مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں میں غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی کا عمل شروع ہو گیا ہے جس نے گرمی سے پریشان لوگوں کی پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بجلی کی کٹوتی کے پیچھے کوئلے کی کمی کو اہم وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس بجلی کٹوتی نے گروگرام کے فیکٹری مالکان کو کچھ زیادہ ہی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ گروگرام انڈسٹریل ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی سے زبردست نقصان ہو رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں ایسو سی ایشن نے اسپیشل پاور سپلائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان کی صنعتیں متاثر نہ ہوں۔ ساتھ ہی ایسو سی ایشن کی طرف سے بجلی کی طے شرحوں میں بھی تخفیف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک میں بڑھ رہے بجلی بحران پر اہم میٹنگ طلب کی ہے جو شروع بھی ہو چکی ہے۔ میٹنگ میں وزیر توانائی آر کے سنگھ، کوئلہ کے وزیر پرہلاد جوشی، وزیر ریل اشونی ویشنو اور دیگر اہم افسران شامل ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس میٹنگ میں کوئلہ بحران کا حل تلاش کیا جائے گا اور بجلی کٹوتی سے پریشان لوگوں کے مسائل کا بھی حل نکل پائے گا۔


بہرحال، گروگرام انڈسٹریل ایسو سی ایشن کے چیف جے این منگلا کا کہنا ہے کہ صنعتوں کا بغیر مشینوں کے چلنا ممکن نہیں۔ بجلی کٹوتی کی وجہ سے مشینیں پوری طرح ٹھپ پڑ جاتی ہیں اور اس کا نقصان ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اوسطاً ہر روز 11-11 گھنٹے بجلی کی کٹوتی ہو رہی ہے۔ اس سے خصوصاً چھوٹی یونٹس کو چلانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ ایسو سی ایشن سے کہا گیا ہے کہ بجلی کی صورت حال 15 مئی کے بعد ٹھیک ہوگی۔ منگلا نے یہ بھی بتایا کہ کئی صنعتیں 15 دن تک ایسے حالات کا سامنا نہیں کر سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ’’نہ صرف صنعتیں بلکہ آئی ٹی کمپنیاں جو رات میں اپنے غیر ملکی کلائنٹ کے لیے کام کرتی ہیں، انھیں بھی ایسے حالات میں کافی پریشانی ہو رہی ہے۔‘‘ منگلا نے بتایا کہ صنعتوں سے بجلی بل کے علاوہ 15 ہزار روپے فکسڈ چارج کے طور پر وصول کیا جاتا ہے، لیکن اگر بجلی نہیں آ رہی ہے تو اسے نہیں لیا جانا چاہیے۔

ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا نے بجلی بحران کے لیے بی جے پی-جے جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سبھی محاذ پر ناکام رہی ہے۔ حکومتی بے حسی کا نتیجہ ہے کہ ریاست کو بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے فرید آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کے لوگ بجلی بحران کی وجہ سے پریشانی میں ہیں۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’یہی وجہ ہے کہ آج کا یہ پروگرام بجلی بحران کے خلاف ریلی میں تبدیل ہو گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */