فیکٹ چیکر محمد زبیر کی ضمانت عرضی خارج، 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا

عدالت نے کہا کہ دہلی پولیس کے ذریعہ کی جا رہی جانچ کے دوران ضمانت دینے کا کوئی بنیاد نہیں ہے، عدالت کے حکم کے بعد پولیس محمد زبیر کو جیل لے کر چلی گئی۔

آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر
user

قومی آوازبیورو

آلٹ نیوز کے بانی شریک اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے راحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے محمد زبیر کی ضمانت عرضی کو خارج کرتے ہوئے انھیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی پولیس نے سماعت کے دوران زبیر کی ضمانت عرضی کی مخالفت کی تھی۔ عدالت نے اس تعلق سے کہا کہ دہلی پولیس کے ذریعہ کی جا رہی جانچ کے دوران ضمانت دینے کا کوئی بنیاد نہیں ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد پولیس محمد زبیر کو جیل لے کر چلی گئی۔

’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق عدالت کے ذریعہ محمد زبیر کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل پولیس کی طرف سے ایک میسج جاری کیا گیا تھا کہ زبیر کی عرضی رد ہو گئی ہے اور انھیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے بعد جلد ہی پولیس کی طرف سے صفائی دی گئی اور کہا گیا کہ شور کی وجہ سے انھیں کنفیوژن ہوا اور انھوں نے گروپ میں میسج شیئر کر دیا۔ دراصل جب یہ خبر پھیلی کہ محمد زبیر کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے، تو زبیر کے وکیل سوتک بنرجی نے اس پر اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے کہ عدالت سے پہلے ہی پولیس نے ججمنٹ میڈیا کے ساتھ شیئر کر دیا۔


قابل ذکر ہے کہ دہلی پولیس نے محمد زبیر کو 27 جون کو گرفتار کیا تھا۔ زبیر کی گرفتاری 2018 میں کیے گئے ایک ٹوئٹ کو لے کر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی پولیس نے زبیر پر حال ہی میں ثبوت مٹانے، سازش تیار کرنے اور غیر ملکی چندہ لینے کے الزام میں کچھ نئی دفعات لگائی ہیں۔ زبیر کا موبائل فون اور ہارڈ ڈسک بھی ضبط کیا گیا ہے۔ بہر حال، محمد زبیر کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران محمد زبیر کے وکیل ورندا گروور اور دہلی پولیس کے وکیل میں زوردار بحث ہوئی۔ ورندا گروور نے عدالت میں دہلی پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی پولیس کو اس معاملے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی پولیس نے زبیر کو گرفتار کر عدلیہ کا مذاق اڑایا ہے۔ دوسری طرف دہلی پولیس نے کہا کہ زبیر جانچ میں تعاون نہیں کر رہے تھے اس لیے انھیں گرفتار کیا گیا۔ یہ سی آر پی سی کی دفعہ 41 کے تحت جانچ افسر کی دانشمندی کا معاملہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔