شیئر بازار میں زبردست اٹھا پٹخ سے فیب انڈیا فکر مند، 4000 کروڑ روپے پر مشتمل آئی پی او لانے کا منصوبہ ملتوی

آئی پی او کے ذریعہ حاصل کی جانے والی رقم سے کمپنی نے قرض ادا کرنے اور نان کنورٹیبل ڈیبنچر کو ریڈیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اب نقدی جٹانے کے لیے کمپنی دیگر متبادل کی تلاش کرے گی۔

<div class="paragraphs"><p>فیب انڈیا</p></div>

فیب انڈیا

user

قومی آوازبیورو

شیئر بازار میں لگاتار گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے اور آئی پی او مارکیٹ کو لے کر بھی لوگوں کا رجحان خراب ہو رہا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کچھ کمپنیاں جو آئی پی او لانے کا منصوبہ بنا رہی تھیں، انھوں نے اپنے قدم کو روک لیا ہے۔ اس فہرست میں ملک کی مشہور ریٹیل کمپنی فیب انڈیا کا نام بھی جڑ گیا ہے۔ فیب انڈیا نے اپنا آئی پی او لانے کا منصوبہ ملتوی کر دیا ہے۔ بازار میں جاری زبردست اٹھا پٹخ کے سبب کمپنی نے اپنے آئی پی او کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ زیورات کی کمپنی زویالکاس انڈیا کے بعد فیب انڈیا دوسری بڑی کمپنی ہے جس نے فی الحال آئی پی او نہیں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فیب انڈیا نے پہلے 482.43 ملین ڈالر یا 4000 کروڑ روپے آئی پی او کے ذریعہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس میں 500 کروڑ روپے فریش ایشیو کے ذریعہ اور 25.1 ملین شیئرس موجودہ شیئر ہولڈرس کو اپنی حصہ داری آئی پی او میں فروخت کرنا تھا۔ کمپنی نے جنوری 2022 میں شیئر بازار کے ریگولیٹر سیبی کے پاس آئی پی او لانچ کرنے کی خاطر منظوری کے لیے ڈرافٹ پیپر فائل کیا تھا، جسے اپریل 2022 میں سیبی نے منظوری بھی دے دی تھی۔ فیب انڈیا نے آئی پی او کو واپس لیے جانے کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی او کو واپس لینے کا فیصلہ بازار کے موجودہ حالات کے مدنظر لیا گیا ہے۔ کمپنی کے اسٹاک ایکسچینج پر لسٹنگ کے لیے یہ مناسب وقت نہیں ہے۔


آئی پی او کے ذریعہ حاصل کی جانے والی رقم سے کمپنی نے قرض ادا کرنے اور نان کنورٹیبل ڈیبنچر کو ریڈیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اب نقدی جٹانے کے لیے کمپنی دیگر متبادل کی تلاش کرے گی۔ کمپنی پونجی کی ضرورت اور بازار کے حالات کو دیکھنے کے بعد مستقبل میں پھر سے آئی پی او لانے کے لیے سیبی کے پاس ڈرافٹ پیپر داخل کرے گی۔

واضح رہے کہ فیب انڈیا چھ دہائی قدیم کمپنی ہے جو اپنی طرح کے روایتی کپڑے بنانے کے لیے مشہور ہے۔ ماحولیات، سوشل اور گورننس سے جڑے کئی ای ایس جی فنڈس نے فیب انڈیا میں سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن اب اس کے لیے مزید انتظار کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔