مسلمانوں کا استحصال بند ہو، گوشت کی دکانیں کھلوائی جائیں: دہلی اقلیتی کمیشن

دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے خط میں پولس کمشنر کی توجہ اس بات کی طرف دلائی کہ دہلی کے بعض علاقوں میں پولس گوشت کی دکانیں بند کرا رہی ہے جبکہ کچھ دوسرے علاقوں میں گوشت کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: صدر دہلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ممبر اقلیتی کمیشن کرتار سنگھ کوچر نے ایک مشترکہ خط میں دہلی پولیس کمشنر کی توجہ دہلی میں فرقہ واریت پھیلنے کے بارے میں دلائی ہے جو میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور فرقہ وارانہ پروپیگنڈہ کی وجہ سے عروج پر ہے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق کمیشن نے پولیس کمشنر کی توجہ 11 اپریل کو پھیلنے والے ایک ویڈیو کی طرف دلائی ہے جس میں ایک پھل فروش مسلمان نوجوان کو ’’ہندو علاقے‘‘ میں گھسنے کی وجہ سے ایک شخص مار رہا ہے اور پیغمبر اسلام کو بھی گالی دے رہا ہے۔ مارنے والے کا چہرہ ویڈیو میں واضح ہے۔


کمیشن کی تحقیقات کے مطابق یہ واقعہ جیت پور بدرپور کے مین مولر بند مارکیٹ میں ہوا اور ویڈیو میں گذرنے والی موٹر سائیکل کے نمبر سے معلوم ہوا کہ وہ دوارکا میں رجسٹرڈ ہے۔ کمیشن نے اپنے خط میں کہا کہ مسلم اقلیت کے خلاف اس طرح کے واقعات کا مسلسل ہونا بہت تشویش کا باعث ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس اس سلسلے میں کوتاہی برت رہی ہے۔ اس خط کے ای میل سے بھیجے جانے کے ایک روز بعد مذکورہ مجرم کو متعلقہ علاقے سے گرفتار کر لیا گیا ۔

کمیشن نے اپنے خط میں پولیس کمشنر کی توجہ اس بات کی طرف بھی دلائی کہ دہلی کے بعض علاقوں میں پولیس گوشت کی دکانیں بند کرا رہی ہے جبکہ کچھ دوسرے علاقوں میں گوشت کی دکانیں کھلی ہیں۔ کمیشن نے اپنے خط میں خاص طور سے رنہولا تھانے اور ناگلوئی تھانے کے تحت آنے والی دو گوشت کی دکانوں کا ذکر کیا ہے جن کو قانونی کاغذات ہونے کے باوجود بند کردیا گیا ہے۔


کمیشن نے کہا کہ اگر ایسی کوئی پالیسی بنائی گئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گوشت کی دکانیں بند رہیں گی تو اس پالیسی کی کاپی کمیشن کو مہیا کی جائے اور اگر ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے تو تمام پولیس تھانوں کو ہدایت بھیجی جائے کہ حسب قانون تمام گوشت کی دکانوں کو کھلنے دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔