چمولی: دھولی گنگا میں برفانی تودے سے بنی عارضی جھیل سے خطرہ، ماہرین نے دیا انتباہ
چمولی کی نیتی وادی میں برفانی تودے سے دھولی گنگا پر بنی عارضی جھیل دوبارہ خطرے کی زد میں ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بہاؤ محدود ہے اور گرمیوں میں خطرہ بڑھ سکتا ہے، حالانکہ انتظامیہ چوکس ہے
.jpg?rect=0%2C0%2C3000%2C1688&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
چمولی ضلع کی نیتی وادی کے تمک گاؤں میں دھولی گنگا ندی پر برفانی تودے سے بنی عارضی جھیل نے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ جھیل گزشتہ برسوں میں پیش آنے والی قدرتی آفات کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی اور اب تیزی سے پھیل رہی ہے، جس سے مقامی لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ کچھ مقامی افراد اسے محض افواہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ مکمل طور پر چوکس ہے اور صورتِ حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔
نیتی وادی کے تمک علاقے میں 31 اگست کی رات بادل پھٹنے سے شدید تباہی ہوئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ہندوستان اور چین کی سرحد کو جوڑنے والا واحد راستہ بند ہو گیا، جبکہ سرحدی آر سی سی پل بہہ گیا۔ پہاڑ سے بھاری مقدار میں ملبہ بہہ کر ندی میں جا گرا، جس کے باعث ندی کا بہاؤ رک گیا اور پانی جمع ہو کر جھیل کی شکل اختیار کر گیا۔
حادثے کے بعد ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں فوراً موقع پر پہنچیں۔ انہوں نے جھیل کا معائنہ کیا اور پانی کی نکاسی کے انتظامات کیے۔ کچھ دنوں کے بعد پانی کا بہاؤ معمول پر آنے پر انتظامیہ نے علاقے کو محفوظ قرار دے دیا تھا۔ ستمبر کے اوائل میں صورتِ حال قابو میں سمجھی جا رہی تھی لیکن اب جھیل ایک بار پھر پھیلنے لگی ہے۔ پانی کا رنگ نیلا اور شفاف دکھائی دے رہا ہے، تاہم نکاسی کا راستہ تنگ ہونے کے باعث سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔
ہیم وتی نندن بہوگنا گڑھوال یونیورسٹی کے شعبہ ارضیات کے سربراہ پروفیسر ایم پی ایس بشٹ نے 25 سے 28 اکتوبر کے درمیان تمک نالہ کا معائنہ کیا۔ ان کے مطابق جھیل تقریباً 350 میٹر لمبی ہے۔ پروفیسر بشٹ نے بتایا کہ اگست میں شدید بارشوں اور برفانی تودے نے 50 میٹر لمبا آر سی سی پل بہا دیا تھا، جس سے ندی کا بہاؤ بند ہو گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ کچھ اخراج جاری ہے، مگر پانی کے رکنے سے سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، خصوصاً گرمیوں میں جب برف پگھلے گی یا بھاری بارشیں ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق سردیوں میں جھیل کی سطح کچھ کم ہوسکتی ہے لیکن موسمِ گرما میں گلیشیئر پگھلنے اور بارش بڑھنے سے یہ جھیل خطرناک صورت اختیار کر سکتی ہے۔ اگر نکاسی مزید محدود ہوئی تو نچلے علاقوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ادھر، تمک گاؤں کے کئی رہائشیوں نے کہا ہے کہ جھیل کے پھیلنے کی خبریں مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔ ان کے مطابق، موسلا دھار بارش کے باعث ملبہ گرنے سے ندی کا بہاؤ وقتی طور پر ضرور متاثر ہوا تھا، مگر اب پانی مسلسل بہہ رہا ہے اور کسی بڑے رکاوٹ کے آثار نہیں ہیں۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ مسلسل نگرانی کر رہی ہے اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں۔ ضلع حکام کے مطابق کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ برفانی تودوں اور ملبے سے بننے والی ایسی جھیلیں بظاہر پرسکون دکھائی دیتی ہیں، مگر تھوڑی سی تبدیلی انہیں خطرناک سیلاب میں بدل سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔