آگرہ: اسپتال میں آکسیجن بند کر کے کورونا کے مریضوں پر تجربہ! پرینکا نے پوچھا ذمہ دار کون؟

وائرل ہونے والی ویڈیو میں اسپتال کے مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس نے اپنے اسپتال میں 5 منٹ کے لئے آکسیجن بند کر کے ایک تجربہ کیا تھا، پرینکا گاندھی نے پوچھا یہ کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟

پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس / ٹوئٹر
پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کے آگرہ شہر کے ایک اسپتال کے مالک کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ ویڈیو 26 اپریل کی ہے اور اس وقت یہاں کورونا کی وجہ سے کافی لوگوں کی جان جا رہی تھی۔ ویڈیو میں اسپتال مالک کہہ رہا ہے کہ اس نے اپنے اسپتال میں 5 منٹ کے لئے آکسیجن بند کرا کر ایک ’موک ڈرل‘ کیا تھا۔ اس ڈرل کے بعد ایسے 22 مریضوں کی شناخت کی گئی تھی جن کی آکسیجن کی کمی کے سبب موت واقع ہو سکتی تھی۔

پرینکا گاندھی نے اس واقعہ کے حوالہ سے حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’وزیر اعظم کہتے ہیں میں نے آکسیجن کی کمی نہیں ہونے دی۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں، آکسیجن کی کوئی کمی نہیں۔ کمی کی افواہ پھیلانے والوں کی املاک ضبط ہوتی۔ وزیر کہتے ہیں کہ مریضوں کو صرورت بھر آکسیجن فراہم کریں۔ زیادہ آکسیجن نہ دیں۔ آگرہ استپال کہتا ہے کہ آکسیجن ختم تھی۔ 22 مریضوں کی آکسیجن بند کر کے موک ڈرل دی۔ ذمہ دار کون!‘‘


آگرہ والے واقعہ کے سلسلہ میں اسپتال کے مالک کا کہنا ہے کہ موک ڈرل اس لئے انجام دی گئی تاکہ شدید بیمار مریضوں کی شناخت کی جا سکے اور یہ معلوم کیا جا سکے کہ کس مریض کو کتنی آکسیجن درکار ہے۔ تاہم ضلع مجسٹریٹ نے آکسیجن بند ہونے کے سبب 22 افراد کی موت کی تردید کی ہے۔

اگرچہ ضلع مجسٹریٹ نے ہا کہ اس اسپتال میں 26 اپریل کو 4 اور 27 اپریل کو 3 افراد کی موت واقع ہوئی تھی، تاہم اس ویڈیو کو سنگین قرار دیتے ہوئے جانچ کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

کانگریس کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی اس معاملہ پر ٹوئٹر کر کے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر کیا، ’’بی جے پی حکومت میں آکسیجن اور انسانیت دونوں کی بھاری کمی ہے۔ اس خطرناک جرم کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف فوری کارروائی ہونے چاہیئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jun 2021, 11:11 AM