سابق رکن پارلیمنٹ چوہدری خورشید احمد میو کا انتقال، جنازے میں امنڈی بھیڑ

خورشید احمد میو کی نماز جنازہ نوح شہر کا مرکزی ادارہ مدرسہ معین الاسلام کے شیخ الحدیث مفتی زاہد حسین نے پڑھائی اور مسجد کبیر کے سامنے ان کے ذاتی قبرستان میں نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

محمد صابر قاسمی میواتی

نوح میوات: میوات ہریانہ کے فریدآباد سے سابق رکن پارلیمنٹ و ریاست کی سیاست میں اپنی حیات میں پانچ مرتبہ ایم ایل اے رہ کر نصف درجن کے قریب وزارت پر فائز ہونے والے رہنما چوہدری خورشید اب ہمارے درمیان نہیں رہے، اس درمیان ہزاروں سوگواروں نے اپنے سیاسی رہنما کا آخری دیدار کیا، ان کی نماز جنازہ نوح شہر کا مرکزی ادارہ مدرسہ معین الاسلام کے شیخ الحدیث مفتی زاہد حسین کی امامت میں ادا کی اور مسجد کبیر کے سامنے ان کے ذاتی قبرستان میں نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔


اپنے سیاسی کیریئر میں چوہدری خورشید وزیر تعلیم، وزیر مالیات، وزیر صحت، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ بورڈ، کانگریس کے جنرل سکریٹری جیسے عہدوں پر فائز رہے، غور طلب ہے کہ نوح سے کانگریس پارٹی کے موجودہ ایم ایل اے چودہری آفتاب احمد کے والد چوہدری خورشید احمد طویل علالت کے بعد گزشتہ شب تقریباً 3:30 بجے 86 سال کی عمر میں اپنی آخری سانس ایشین اسپتال فریدآباد میں لی، اوراس دارفانی سے کوچ کر گئے، اپنے لاکھوں چاہنے والے میواتیوں کو سوگوار چھوڑ کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے، اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ ہریانہ بھوپیندر سنگھ ہڈا، ممبر پارلیمنٹ غلام نبی آزاد، ممبر پارلیمنٹ وریندر سنگھ، کماری شیلجہ و سابق وزیر چوہدری الیاس سمیت ریاست کے قدآور رہنماؤں سمیت میوات کے تمام سیاسی، سماجی، ملی و مذہبی رہنماؤں نے ان کے جنازے میں شرکت کی۔

چوہدری خورشید ایک ماہ کے لیے ریاست ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر قائم مقام بھی رہے چوہدری خورشید احمد کے سیاسی عہد کو میوات کے لوگ تعلیمی ترقی اور تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے ایک روشن باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔


میوات کے قد آور سیاسی رہنما سابق وزیر و ممبر پارلیمنٹ چوہدری خورشید احمدخان نے دہلی یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہتے ہوئے طلبہ یونین کے لیڈر رہے، اس درمیان ایک موقع پر دہلی یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے ہریانہ کے سابق وزیر اعلی چوہدری دیوی لال کی نظر چوہدری خورشید پر پڑی اور ان کو سیاسی میدان میں جوہر دکھانے کا مشورہ دے گئے، اگرچہ ان کو سیاست میں لانے والے چوہدری طیب حسین تھے۔

چوہدری خورشید احمد نے اپنے پروفیشنل کا آغاز الور کے کشن گڑھ کے کورٹ میں وکالت کے پیشہ سے کیا۔ کچھ عرصہ کے بعد اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کرتے ہوئے متحدہ پنجاب و ہریانہ کی سیاست میں حیرت انگیز طور پر اپنی قابلیت دکھاتے ہوئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل کر گیے اور اس طرح پہلی بار 1962 میں نوح اسمبلی حلقہ سے منتخب ہو کر پنجاب اسمبلی میں ایم ایل اے منتخب ہوکر اسمبلی پہنچے اور پھر دوسری مرتبہ 1968 میں نوح سے ایم ایل اے منتخب ہو کر ہریانہ اسمبلی کے وزیرِ صحت بن کر کابینہ کے وزیر منتخب ہوئے، جبکہ تیسری بار تاؤڑو حلقہ اسمبلی سے منتخب ہوکر پھر ہریانہ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، اور 1979 تا 82 کے عرصے میں سیاسی اتھل پتھل کی وجہ سے وزیر مالیات رہے۔


چوتھی بار ہریانہ جنتا دل سے ریکارڈ جیت درج کرا کر ہریانہ اسمبلی میں پہنچ کر وزیر تعلیم منتخب ہوئے، 1988 میں چوہدری رحیم خاں میو کے انتقال کے بعد ضمنی الیکشن کے تحت فریدآباد سے جے پی ناگر کو شکست فاش دیکر ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوے اور اپنے آخری سیاسی سفر 1996 میں کانگریس تیواری سے منتخب ہوکر ہریانہ اسمبلی میں اپوزیشن کا کردار ادا کیا اور چودہری خورشید احمد خان کی پیدائش 20 جون 1934 میں ہوئی اور ہندوستان کی عدالت عظمی تک بطور ایڈوکیٹ رہے، اور بطور ممبر پارلیمنٹ فریدآباد پارلیمانی حلقہ سے 1988 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔

چوہدری خورشید احمدخان نے 1961 میں فردوس بیگم میوات کے چوراسی علاقے کے گاؤں دھوج کو اپنی شریک حیات بنانے کا فیصلہ کیا اور ان کے ہمراہ تا حیات رشتہ ازدواج سے منسلک رہے، چوہدری خورشید احمدخان نے اپنے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی اور بیوہ کو چھوڑا ہے۔ جس میں بڑے بیٹے ایم ایل اے نوح چوہدری آفتاب احمدخان، مہتاب احمدخان اور انجم احمدخان، جبکہ بیٹی رخسانہ میو ہیں۔


واضح رہے کہ چودہری خورشید خان کے سیاسی وارث آفتاب احمد خان کانگریس پارٹی سے 2009 میں پہلی بار ایم ایل منتخب ہوکر ہریانہ اسمبلی پہنچے اور پہلی بار ہی وزیر کابینہ میں بھی منتخب کر لیے گئے، موجودہ وقت میں ہریانہ کے ریاستی کانگریس سمیتی کے نائب صدر ہیں اور نوح سے کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے رہتے ہوئےحزب اختلاف کے سینیئر لیڈر ہیں، مہتاب احمدخان وکالت کی پرکٹیس کر رہے ہیں، جبکہ تیسرے بیٹے انجم احمد خان پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں وکالت کے پیشہ سے منسلک ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */