سونیا سے راجیو کے قاتلوں کو معاف کرنے کی اپیل

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قاتلوں کو،سزا سنانے والے سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کے ایک جج نے سونیا گاندھی کو خط لکھا ہے کہ وہ دریا دلی دکھاتے ہوئے 1991 سے سزا کاٹ رہے قصورواروں کو معاف کردیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

18 اکتوبر کو تحریر کئے گئے اس خط میں سبکدوش جسٹس کے ٹی تھامس نے توجہ دلائی ہے کہ سال 2014 میں تمل ناڈو حکومت کی طرف سے ان قصورواروں کی سزا کم کرنے کے فیصلے کی اس وقت کی مرکزی حکومت نے مخالفت کی تھی۔ ابھی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے ۔ تھامس نے خط میں لکھا ہے’’ اگر آپ اور راہل جی (ممکن ہو تو پرینکا بھی ) صدر جمہوریہ سے سزا کم کرنے کی گزارش کریں ، تو شاید وہ مان جائیں۔ مجھے یہ معاملہ انسانی جذبات کا محسوس ہوتا ہے جس میں صرف اور صرف آپ ہی مدد کر سکتی ہیں۔ اس معاملہ میں فیصلہ سنانے والا ایک منصف ہونے کے ناطے مجھے ایسا محسوس ہوا کہ یہ خط لکھنا چاہئے تاکہ آپ اس معاملہ میں رحم دلی کا مظاہرہ کر سکیں۔‘‘

جسٹس تھامس نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان قصورواروں کے تئیں دریا دلی دکھانے سے خدا خوش ہوگا۔ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے تھامس نے اس خط کو لکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ قصورواروں کی باقی سزا معا ف کر دی جائے۔ سابق جج تھامس نے کہا کہ اس معاملہ میں سی بی آئی کی جانچ میں کئی خامیاں تھیں، بالخصوص قصورواروں کے پاس سے 40 لاکھ روپے نقد کی برآمدگی۔ جسٹس تھامس نےاپنے خط میں 1964 میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے بھائی گوپال گوڈسے کو دی گئی رہائی کا ذکر کیا ہے۔ گوپال گوڈسے کو قتل کرنے کی سازش کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اسے 14 سال جیل میں سزا کاٹنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

11 مئی 1999 کوجسٹس تھامس ، جسٹس ڈی پی وادھوا اور جسٹس سید شاد محمد قادری نے 7 لوگوں کو راجیو گاندھی قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔ان میں سے 7 قصورواروں کو 4 سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔ 21 مئی 1991 کو راجیو گاندھی قتل کے وقت موقع پر موجود ملزم نلینی سنگھ کو ملی موت کی سزا کے خلاف جسٹس تھامس نے اکثریت کے فیصلے سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عمر قید کی سزا کی وکالت کی تھی۔ سال 2000 میں نلینی کی موت کی سزا بھی کم کرکےعمر قید میں تبدیل کر دی گئی تھی۔ سال 2008 میں پرینکا گاندھی نے جیل میں نلینی سے ملاقات بھی کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔