عشرت جہاں انکاؤنٹر : گجرات کے سابق ڈی جی پی پانڈے بھی بری

عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے میں گجرات کے سبکدوش ڈائریکٹر جنرل آف پولس پی پی پانڈے کو آج سی بی آئی عدالت نے بری قرار دیا اور کہا کہ اب ان پر اس سلسلے میں الزام عائد نہیں کیے جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر پی پی پانڈے کو سی بی آئی عدالت نے آج بڑی راحت دیتے ہوئے عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں ڈسچارج کر دیا ہے۔ احمد آباد کی سی بی آئی عدالت نے آج کہا کہ اب عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملہ میں گجرات کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولس پی پی پانڈے پر الزام عائد نہیں کیے جائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ پی پی پانڈے اور دیگر سابق پولس افسران کے ساتھ سی بی آئی کے ذریعہ عشرت جہاں معاملے میں سازش، غیر قانونی جیل اور قتل کے الزامات عائد تھے۔ پی پی پانڈے اس معاملے میں پہلے ملزم ہیں جنھیں عدالت نے بری کر دیا ہے۔ 15 فروری 2015 میں ملی ضمانت سے پہلے انھوں نے 19 مہینے جیل میں گزارے ہیں۔

دراصل 19 سالہ عشرت جہاں اور تین لوگ 2004 میں فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد گجرات پولس نے کہا تھا کہ مارے گئے لوگ لشکر کے دہشت گرد تھے اور وہ لوگ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کا قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس وقت پی پی پانڈے ضمانت پر باہر ہیں اور اس انکاؤنٹر معاملہ میں خود کو بری قرار دیے جانے سے متعلق انھوں نے عرضی داخل کی تھی۔ اپنی داخل عرضی میں بحث کے دوران انھوں نے دلیل پیش کی تھی کہ ان کے خلاف دو گواہوں کے بیانات میں اختلاف ہیں۔

اس پورے معاملے میں عدالت نے کہا کہ پانڈے سرکاری ملازم تھے لیکن سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے مطابق ان کے خلاف فرد جرم داخل کرنے سے پہلے جانچ افسر نے حکومت سے ان پر مقدمہ چلانے کی منظوری نہیں لی۔ سی بی آئی نے 2013 میں اپنا پہلا فرد جرم داخل کر کے آئی پی ایس افسر پی پی پانڈے، ڈی جی ونجارا اور جی ایل سنہل سمیت گجرات پولس کے سات افسران کو نامزد کیا تھا اور ان پر اغوا، قتل اور سازش کا الزام عائد کیا تھا۔

سی بی آئی نے ضمنی فرد جرم میں انفارمیشن بیورو کے خصوصی ڈائریکٹر راجندر کمار اور افسر ایم ایس سنہا سمیت اس کے چار افسران کو نامزد کیا تھا۔ اس پر مرکزی حکومت کی منظوری کا اب بھی انتظار ہے۔ احمد آباد جرائم سیل کے افسران نے 15 جون 2004 کو شہر کے باہری علاقے میں مہاراشٹر کے ممبرا کی 19 سالہ کالج طالبہ عشرت جہاں، اس کے دوست جاوید شیخ عرف پرنیش، ذیشان جوہر اور امجد رانا کو مبینہ فرضی تصادم میں مار گرایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔