سابق سیول سروسز ملازمین نے پنشن قوانین میں ترامیم  کے خلاف بلند کیا پرچم

آئینی طرز عمل گروپ یعنی کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ نے ریٹائرڈ سیول سروسز ملازمین کے ذریعہ تنقیدی تبصرے کرنے پر پنشن واپس لینے کی ترامیم کے خلاف پرچم بلند کر دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>پنشن / Getty Images</p></div>

پنشن / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آئینی طرز عمل (کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ) گروپ کا کہنا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹنا جمہوریت کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ وزارت عملہ نے آل انڈیا سروسز (ڈیتھ کم ریٹائرمنٹ بینیفٹس) رولز، 1958 میں 6 جولائی کو ایک نئی ترمیم نوٹیفائی کی، جس کے تحت ریٹائرڈ سیول سروسز  ملازمین کے عوامی معاملات پر تبصرہ کرنے کے حق پر مکمل پابندی عائد کرنے کی کوشش کی ہے اور تبصرہ کرنے پر  پنشن واپس لینے کی دھمکی دی ہے۔

موجودہ قوانین میں پہلے سے ہی ایک شق موجود تھی کہ پنشن کو روکا جا سکتا ہے یا  جزوی یا مکمل طور پر واپس لیا جا سکتا ہے اگر پنشنرز کو سنگین جرم کا مرتکب ٹھہرایا جائے یا  اس کو سنگین بدانتظامی کا مرتکب ٹھہرایا جائے۔ مزید برآں، مرکزی حکومت کی طرف سے ایسی کارروائی صرف اس ریاستی حکومت  کے حوالے سے کی جا سکتی ہے جس کے کیڈر سے اس افسر کا تعلق ہو۔


لیکن اس مہینے کے شروع میں 6 جولائی کو نوٹیفائی  کی گئی ترمیم مرکزی حکومت کو یکطرفہ طور پر پنشن واپس لینے کا اختیار دیتی ہے، یہاں تک کہ ریاست کے کسی حوالہ کی بھی ضرورت نہیں! آئینی طرز عمل گروپ کا بیان بتاتا ہے کہ یہ ترمیم صرف وفاقی اصول کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ مرکزی حکومت کو سخت اختیارات بھی دیتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قواعد اس بات کی وضاحت کرنے میں ناکام ہے کہ 'اچھے طرز عمل' یا 'سنگین بدانتظامی' کا کیا مطلب ہے اور محض آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کسی بھی معلومات کے افشاء کو ایک سنگین بدانتظامی کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ دوسری صورت میں سب کچھ مرکزی حکومت کی تشریح پر چھوڑ دیا گیا ہے۔


بیان میں بتایا گیا ہے کہ پنشن کی واپسی یا پنشن روکنا یہاں تک کہ مجرمانہ سزا کے لیے بھی ناقابل قبول ہے کیونکہ یہ 'دوہرے خطرے' سے دوچار ہوتا ہے - ایک ہی جرم کے لیے ایک شخص کو دو بار سزا نہیں دینی چاہئے ۔ مزید یہ کہ، قانون جرم کے مرتکب کو سزا دیتا ہے، نہ کہ اس کے  خاندان کو اور اس میں ایسا  ممکن ہے۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے متعدد فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ پنشن ایک ملازم کا حق ہے جو  خدمت کے لیے ایک طرح کی موخر ادائیگی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پنشن حکومت کی طرف سے دی گئی کوئی بڑی رقم یا خیرات نہیں ہے اور نہ ہی یہ حکومت کی صوابدید پر منحصر ہے۔


واضح رہے حکومت صرف سابق سیول سروسز ملازمین  کے رائے دینے پر پابندی نہیں لگا رہی ہے بلکہ  وہ چاہتی ہے کہ قومی ایواڑد لینے سے پہلے بھی ایوارڈ حاصل کرنے والا ایک حلف نامہ دے کہ وہ کبھی ایوارڈ واپس نہیں کرے گا۔ کیا یہ تمام کوششیں لوگوں کی آواز بند کرنے کا  طریقہ ہے؟

سابق سیول سروسز ملازمین کا مکمل بیان

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔