گجرات: قتل معاملہ میں سابق بی جے پی ایم پی دینو سولنکی کو عمر قید کی سزا

احمد آباد میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 9 سال پرانے امت جیٹھوا قتل معاملے میں بی جے پی کے سابق ممبر پارلیمنٹ دینو سولنکی سمیت 7 ملزمان کو عمر قید اور 59 لاکھ روپے کے جرمانے کی سزا سنائی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

احمد آباد: گجرات کے احمد آباد میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے تقریبا نو سال پرانے سنسنی خیز امت جیٹھوا قتل معاملے میں بی جے پی کے ایک سابق ممبر پارلیمنٹ سمیت سات ملزمان کو عمر قید اور 59 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے کی سزا سنائی۔

سی بی آئی کے خصوصی جج کے ایم دوے نے گزشتہ چھ جولائی کو تمام ملزمان کو قتل (تعزیرات ہند کی دفعہ 302)، مجرمانہ سازش (120 بی) اور ثبوت مٹانے کی کوشش اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے لئے آرمس ایکٹ کی دفعہ 25 کے تحت مجرم قرار دیا تھا اور سزا سنانے کے لئے 11 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔


آر ٹی آئی کے سرگرم کارکن امت جیٹھوا (35) کا 20 جولائی 2010 کو گجرات ہائی کورٹ کے قریب گولی مارکر قتل کردیا گیا تھا۔ مقتول نے دنیا میں ایشیائی شیروں کے واحد قدرتی مسکن گر جنگل کے حوالہ سے غیر قانونی کانکنی کے خلاف اسی دن عدالت میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔

امت کے والد بھیکا بھائی جیٹھوا نے قتل کے لئے جوناگڑھ کے اس وقت کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ دینو بودھا سولنکی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا ۔ پولس نے سولنکی اور اس کے بھتیجے شیوا کو گرفتار کیا لیکن بعد میں کرائم برانچ نے سولنکی کو کلین چٹ دے دی۔ عدالت کے اس فیصلہ کو 2012 میں ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس کے بعد سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا گیا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں سات افراد کو ملزم بناتے ہوئے 2013 میں دہلی سے بی جے پی کے اس وقت کے رکن پارلیمنٹ سولنکی کو گرفتار کر لیا۔


عدالت نے سولنکی اور شیوا کے علاوہ پانچ دیگر ملزمان شیلیش پنڈيا، اداجی ٹھاكر، پچان دیسائی، سابق پولس اہلکار بہادر واڈھیر اور سنجے چوهان کو عمر قید کی سزا کے علاوہ کل 59 لاکھ 25 ہزار روپے کے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔جرمانہ کی رقم میں سے 5 لاکھ روپے جیٹھوا کی بیوی اور تین تین لاکھ ان کے دو نوجوان بیٹوں کو بینک کے فکسڈ ڈیپازٹ کے طور پر فراہم کئے جائیں گے۔

جیٹھوا کے وکیل نے ملزمان کو عمر قید کی سزا دینے کی مانگ کی تھی جبکہ دفاعی وکیل نے سولنکی کی زیادہ عمر کو دیکھتے ہوئے عدالت سے اسے کم سے کم سزا دینے کی اپیل کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔