جنتا دل یو-بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں میں گھمسان، پرشانت کشور کا سشیل مودی پر حملہ

پرشانت کشور نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’بہار میں جنتا دل کی حکومت چل رہی ہے جس کی بی جے پی حمایت کر رہی ہے اور سشیل مودی حالات کے مدنظر نائب وزیر اعلیٰ بنائے گئے ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد بہار کی سیاست پر بھی اس کے اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں۔ شہریت قانون کو لے کر پارٹی سے برعکس نظریہ رکھنے والے جنتا دل یو نائب صدر پرشانت کشور عرف پی کے نے منگل کو بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے بی جے پی کے سینئر لیڈر سشیل کمار مودی کو ’حالات‘ کا نائب وزیر اعلیٰ تک کہہ دیا۔ پرشانت کشور نے منگل کو ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے سشیل مودی پر یہ سیاسی حملہ کیا ہے۔


جنتا دل یو کے نائب صدر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’بہار میں نتیش کمار کی قیادت عوام نے طے کی ہے اور جنتا دل یو کو سب سے بڑی پارٹی بھی اسی نے بنایا ہے۔ کسی دوسری پارٹی کے لیڈر یا اعلیٰ قیادت نے ایسا نہیں کیا۔ 2015 میں شکست کے بعد بھی حالات کچھ ایسے بنے کہ سشیل مودی نائب وزیر اعلیٰ بنائے گئے اور ان سے سیاسی اخلاقیات و نظریات پر بیان سننا خوش کن تجربہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے پہلے پرشانت کشور نے یہ بھی کہا تھا کہ بہار میں جنتا دل یو کی حکومت چل رہی ہے جس کی بی جے پی حمایت کر رہی ہے۔ انھوں نے آئندہ اسمبلی انتخاب میں جنتا دل یو کو بی جے پی کے مقابلے میں زیادہ سیٹوں پر انتخاب لڑنے کی صلاح بھی دی تھی۔ اس بیان کے بعد سشیل مودی نے پیر کے روز ٹوئٹ کر کے پرشانت کشور کا نام لیے بغیر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


سشیل کمار مودی نے 30 دسمبر کو کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’2020 کا اسمبلی انتخاب پی ایم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں لڑا جانا طے ہے۔ سیٹوں کے تال میل کا فیصلہ دونوں پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت وقت پر کرے گی۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘


سشیل مودی نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’جو لوگ کوئی نظریہ نہیں رکھتے بلکہ انتخابی ڈاٹا جمع کرنے اور نعرہ تیار کرنے والی کمپنی چلاتے ہوئے سیاست میں آ گئے، وہ اتحاد کے اصولوں کے خلاف بیان بازی کر مخالف اتحاد کو فائدہ پہنچانے میں لگے ہیں۔ ایک منافع بخش دھندے میں لگا شخص پہلے اپنی خدمات کے لیے بازار تیار کرنے میں لگتا ہے، ملکی مفاد کی فکر بعد میں کرتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔