اتراکھنڈ میں قدرت کے قہر سے سبھی بے حال، مسوری میں پھنسے 2000 سیاحوں کے لیے ہوٹل مالکان نے رہنا کھانا کیا مفت

مسوری ہوٹل ایسو سی ایشن کے سربراہ کی طرف سے دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ سیاح قدرتی آفت میں پھنس گئے ہیں، اس لیے ہوٹلوں میں ان کے لیے خدمات مفت کر دی گئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ میں مانسون کی بارش ایک طرح سے قدرت کا قہر بن کر عام لوگوں پر ایسا ٹوٹا ہے کہ سبھی بے حال ہو گئے ہیں۔ سیاحوں کے لیے بھی کئی طرح کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں، اور کئی تو مختلف ہوٹلوں میں مکمل طور پر پھنس گئے ہیں۔ دہرہ دون میں منگل کے روز بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں اب تک 15 لوگوں کی ہلاکت سے متعلق خبریں سامنے آ چکی ہیں اور 16 افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔

دراصل پیر کی دیر شب سے لے کر منگل کی صبح تقریباً 5 گھنٹے میں دہرہ دون اور اس کے آس پاس کے مشہور سیاحتی مقامات کو بارش نے تباہ کر دیا ہے۔ 3 ندیاں بھی طغیانی پر ہیں اور خوفناک نظارہ پیش کر رہی ہیں۔ سیلاب نے کئی دکانوں کو بھی بہا دیا ہے۔ شاہراہ پر تعمیر پُل کے منہدم ہونے سے حالات کچھ زیادہ ہی خراب ہو گئے ہیں۔


موصولہ اطلاع کے مطابق دہرہ دون سے مسوری، ہریدوار اور شملہ جانے والی شاہراہ پر تعمیر پُل بھی ٹوٹ گیا ہے۔ اس وجہ سے مسوری میں تقریباً 2 ہزار سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مسوری میں ہی رکے رہیں۔ سیاحوں کو پھنسے دیکھ کر یہاں کے ہوٹل مالکان نے اپنی ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے انھیں سبھی طرح کی خدمات بالکل مفت فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان مفت خدمات میں رہنا اور کھانا سبھی شامل ہے۔ مسوری ہوٹل ایسو سی ایشن کے سربراہ کی طرف سے دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ سیاح قدرتی آفت میں پھنس گئے ہیں، اس لیے ہوٹلوں میں ان کے لیے خدمات مفت کر دی گئی ہیں۔

دوسری طرف دہرہ دون کے ضلع مجسٹریٹ سوین بنسل نے بتایا کہ سب سے زیادہ قنصان سہستر دھارا سیاحتی مقام پر ہوا ہے۔ یہاں 30 دکانیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں اور 3 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ آسن ندی، جو دونی وادی میں بہتی ہے، اس میں بھی سیلاب کا نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ سیلاب کی زد میں ایک ٹریکٹر-ٹرالی بھی آئی ہے، جس سے 10 لوگوں کی جان چلی گئی۔ ایسی بھی خبر سامنے آئی ہے کہ ٹونس ندی میں سیلاب آنے سے دیوبھومی کالج میں پانی بھر گیا۔ ایس ڈی آر ایف نے 300 بچوں کو مشکل حالات سے نکالا، جو کہ ہاسٹل میں پھنسے ہوئے تھے۔ دہرہ دون کے ٹپکیشور مہادیو مندر میں بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ تمسا ندی میں آئے سیلاب کی وجہ سے کچھ مورتیاں بہہ گئیں اور نصف مندر ملبہ میں دب گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔