'ہر صحافی تحفظ کا مستحق ہے' ملک سے غداری کے معاملہ پر سپریم کورٹ کا موقف

عدالت نے کہا، ’’ہر صحافی کو ملک سے غداری کے معاملہ میں کیدارناتھ کیس کے فیصلے کے تحت تحفظ حاصل کرنے کا حق ہے۔‘‘

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ونود دوا کے خلاف چل رہے ملک سے غداری کے مقدمہ کو منسوخ کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 1962 کا حکم ہر صحافی کو اس طرح کے الزام سے محفوظ رکھتا ہے۔ غورطلب ہے کہ ونود دوا کے دہلی فسادات پر مبنی ایک شو کے بعد بی جے پی کے ایک رہنما نے ہماچل پردیش میں ان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس کی بنیاد پر پولیس نے غداری کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا تھا۔ ایف آئی آر میں ونود دوا پر فرضی خبریں پھیلانے، لوگوں کو اکسانے، ہتک آمیز مواد نشر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سینئر صحافی ونود دوا نے اس ایف آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر جمعرات کے روز فیصلہ سناتے ہوئے مقدمہ کی کارروائی اور ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا گیا۔ تاہم، عدالت نے دوا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے درخواست کی تھی کہ 10 سال کے تجربے والے کسی بھی صحافی کے خلاف ایف آئی آر اس وقت تک درج نہیں کی جانی چاہیے جب تک کہ یہ کسی ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں تشکیل شدہ پینل اس کو منظوری فراہم نہیں کر دے۔


عدالت نے کہا کہ یہ مقننہ کے دائرہ اختیار پر تجاوزات کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر صحافی ایسے الزامات سے محفوظ ہے۔ عدالت نے کہا، ’’ہر صحافی کو ملک سے غداری کے معاملہ میں کیدارناتھ کیس کے فیصلے کے تحت تحفظ حاصل کرنے کا حق ہے۔‘‘ 1962 کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر سخت الفاظ میں اختلاف رائے ملک سے غداری نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 20 جولائی کو عدالت نے ونود دوا کو کسی بھی مجرمانہ کارروائی کے خلاف تحفظ میں تا حکم ثانی توسیع کر دی تھی۔ اس سے قبل عدالت نے کہا تھا کہ ونود دوا کو اس معاملہ کے تعلق سے ہماچل پردیش پولیس کی جانب سے پوچھے گئے کسی مزید ضمنی سوال کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔


بی جے پی رہنما شیام نے پچھلے سال مئی کے مہینے میں شملہ ضلع کے کمارسین پولیس اسٹیشن میں ملک سے غداری، عوامی طور پر فساد پیدا کرنے، ہتک عزت آمیز مواد شائع کرنے کے الزامات پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور صحافی سے تحقیقات میں شامل ہونے کو کہا گیا تھا۔ شیام نے الزام لگایا تھا کہ دوا نے اپنے یوٹیوب پروگرام میں وزیر اعظم کے خلاف کچھ الزامات عائد کئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */