عتیق خاندان کا خاتمہ! اب تک 6 افراد ہلاک، جو بچ گئے وہ تحویل میں، اہلیہ فرار

عتیق کی اہلیہ شائستہ پروین مفرور ہے، جس پر 50 ہزار روپے کا انعام ہے اور دو بیٹے عمر اور علی جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ دو نابالغ بیٹے پولیس کی کڑی نگرانی میں چلڈرن پروٹیکشن ہوم میں رہ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>عتیق احمد کی فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

عتیق احمد کی فائل تصویر / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

الہ آباد (پریاگ راج): یوپی پولیس کے ساتھ مقابلے میں جمعرات کو بیٹے اسد کی ہلاکت اور ہفتے کی رات عتیق احمد اور بھائی اشرف کی ہلاکت کے بعد ڈان عتیق کا خاندان، بقول ایک سینئر پولیس افسر ’تقریباً ختم ہو چکا ہے۔‘ عتیق کی اہلیہ شائستہ پروین، جس پر 50 ہزار روپے کا انعام ہے، مفرور ہے اور اس کے دو بیٹے عمر اور علی جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ دو نابالغ بیٹے پولیس کی کڑی نگرانی میں چلڈرن پروٹیکشن ہوم میں رہ رہے ہیں۔

اومیش پال اور دو پولیس والوں کے 24 فروری کو کیے گئے قتل کے بعد سے اب تک بیٹا اسد اور ساتھی ارباز، وجے چودھری عرف عثمان اور غلام حسن سمیت عتیق کی طرف سے اس کو ملا کر مجموعی طور پر چھ افراد مارے جا چکے ہیں۔ عتیق اور اشرف کو گزشتہ شب تین حملہ آوروں (لولیش تیواری، سنی اور ارون موریہ) نے ہلاک کر دیا، باقیہ ملزمان پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔


انڈین ایکسپریس پر شائع رپورٹ کے مطابق 27 فروری کو پریاگ راج میں انکاؤنٹر کے دوران ملزم ارباز کی پہلی ہلاکت ہوئی تھی۔ وہ 24 فروری کو قاتلوں کی گاڑی کا مبینہ ڈرائیور تھا۔ اس کے بعد 6 مارچ کو پریاگ راج میں ہی عثمان کو مقابلہ کے دوران ہلاک کیا گیا۔ اس کے بعد 13 اپریل کو پولیس نے جھانسی میں اسد اور غلام کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ عتیق کے تمام ساتھی گڈو مسلم، ارمان اور صابر فرار ہیں، ہر ایک پر 5-5 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا ہے۔

عتیق اور اشرف نے پریاگ راج میں ذیلی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک تمام عدالتوں میں استدعا کی تھی کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ عتیق نے اپنے بیٹے اسد اور اس کے ساتھی کے قتل سے ایک ماہ قبل اومیش پال قتل کیس میں اسے گرفتار کیے جانے سے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

عتیق احمد نے دلیل دی تھی کہ اسے اپنی جان کو خطرات لاحق ہیں اور اسے دھمکیاں دی گئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے احمد کے وکیل کو عرضی واپس لینے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا ’’ریاستی نظام آپ کا خیال رکھے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔