’قبضہ ہوتا رہا اور حکومت دیکھتی رہی‘، جنگلاتی زمین پر قبضہ معاملہ میں سپریم کورٹ کا اظہارِ برہمی

عدالت عظمیٰ نے جانچ کمیٹی تشکیل دینے کا حکم صادر کیا ہے اور کہا ہے کہ اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری اور پرنسپل کنزرویٹر آف فاریسٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی تفصیلی رپورٹ عدالت کو سونپے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ میں جنگلاتی زمین پر ہو رہے ناجائز قبضہ معاملہ میں انتہائی سخت رخ اختیار کیا ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت نے اس معاملے میں اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور اتراکھنڈ حکومت کو پھٹکار بھی لگائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بے حد حیران کرنے والا معاملہ ہے کہ اتراکھنڈ حکومت اور اس کے افسران اپنی آنکھوں کے سامنے جنگلاتی زمین پر ہو رہے قبضہ کو خاموش تماشائی کی طرح دیکھ رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں از خود نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ جنگل کی زمینوں پر ناجائز قبضہ ایک سنگین معاملہ ہے، اسی لیے ہم نے از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں ایک جانچ کمیٹی تشکیل دیے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری اور پرنسپل کنزروریٹر آف فاریسٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک جانچ کمیٹی بنائیں اور پورے معاملے کی تفصیلی رپورٹ عدالت کو سونپیں۔


اس دوران سپریم کورٹ نے ایک انتہائی اہم حکم یہ بھی صادر کیا کہ متنازعہ جنگلاتی زمین پر کسی بھی طرح کا نیا کام نہیں ہوگا۔ یعنی نئے تعمیری کام پر فوری اثر سے روک لگا دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ کسی بھی فرد یا فریق کو اس زمین پر کوئی تیسرا فریق بنانے کی اجازت نہیں ہوگی، یعنی وہ نہ تو زمین کسی کو فروخت کر سکتے ہیں اور نہ ہی کرایہ پر دے سکتے ہیں۔ جن زمینوں پر ابھی مکان نہیں بنے ہیں اور خالی پڑے ہیں، انھیں محکمہ جنگلات فوراً اپنے قبضے میں لے گا۔ اس معاملے پر آئندہ سماعت کے لیے ہفتہ بھر بعد، پیر کے روز ہوگی۔