بجلی کی نجکاری کے خلاف لڑائی تیز کرنے کا اعلان، ملازمین نے مسترد کردی پاور کارپوریشن کی تجویز
الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 کی سیکشن 47(5) صارفین کے پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ کے درمیان انتخاب کرنے کے حق میں کوئی تبدیلی تجویز نہیں کرتی ہے۔ اس کے باوجود بجلی کمپنیاں صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

اترپردیش میں بجلی نجکاری کولے کر جاری تنازع اب شدت اختیار کرتا نظرآرہا ہے۔ ریاستی بجلی بورڈ انجینئرز ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے لکھنؤ میں ایک میٹنگ کی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ نجکاری کی تجویز کسی قیمت پر قبول نہیں کی جائے گی۔ جب تک اسے مسترد نہیں کیا جاتا، لڑائی جاری رہے گی۔ اس کے لیے 16 اکتوبر کو تمام اضلاع میں ایسوسی ایشن کے جلسہ عام کا فیصلہ کیا گیا۔
میٹنگ میں انجینئروں نے جاری احتجاج پر تبادلہ خیال کیا اور پاور کارپوریشن کے اقدامات کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کارپوریشن انتظامیہ صارفین کے مفادات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اسمارٹ میٹرز اور نجکاری کے نام پر ان کا استحصال کیا جارہا ہے۔ اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی۔ نجکاری کے خلاف احتجاج مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن کے چیئرمین شیلیندر دوبے نے پوروانچل اور دکشنی علاقائی کارپوریشنوں کی نجکاری کے بعد پاور کارپوریشن کی طرف سے ملازمین کو پیش کردہ تین متبادل پر تبادلہ خیال کیا۔ جس کے بعد تینوں متبادل کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا گیا
ریاست میں اسمارٹ پری پیڈ میٹروں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران ریاستی بجلی کنزیومر کونسل اور دیگر تنظیموں نے اس کی ہر سطح پر مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کیونکہ الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 کی سیکشن 47(5) صارفین کے پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ کے درمیان انتخاب کرنے کے حق میں کوئی تبدیلی تجویز نہیں کرتی ہے۔ اس کے باوجود بجلی کمپنیاں ترمیمی بل کا حوالہ دے کر صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
یادرہے کہ ریاست میں اب تک تقریباً 43.44 لاکھ اسمارٹ پری پیڈ میٹر لگائے گئے ہیں۔ تقریباً 20.69 لاکھ صارفین کے میٹروں کو ان کی رضا مندی کے بغیر پری پیڈ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مختلف کارپوریشنوں کی جانب سے صارفین کو یہ دلیل دی جارہی ہے کہ ترمیم شدہ بل میں پری پیڈ اسمارٹ میٹرز کو لازمی قرار دینے کی تجویز ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔