دیوالی تک پلاسٹک کے کچرے کو ختم کریں: مودی

پلاسٹک کچرے کو ری سائکل کیا جاسکتا ہے۔ اسے ایندھن بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح اس دیوالی تک ہم اس کے محفوظ تدارک کا بھی کام پورا کرسکتے ہیں۔ بس عزم چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ماحول کو ہونے والے بھاری نقصان کے پیش نظر وزیراعظم نریندرمودی نے ایک بار ہی استعمال کئے جانے والے پلاسٹک کو ختم کرنے پر زور دیا ہے، پی ایم مودی نے آکاش وانی پر ’من کی بات‘ پروگرام میں آج کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے دو اکتوبر سے پہلے تقریباً دو ہفتے تک ملک بھر میں ’سوچھتا ہی سیوا‘ مہم چلائی جاتی ہے۔ اس بار یہ 11ستمبر کو شروع ہوگی۔ اس دوران لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل کر شرم دان کے ذریعہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو خراج عقدیت پیش کریں گے۔ گھر ہو یا گلیاں، چوک، چوراہے ہوں یا نالیاں، اسکول کالج سے لے کر سبھی عوامی مقامات پر صاف، صفائی کی مہم چلانی ہے۔ اس بار پلاسٹک پر خصوصی توجہ دینی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’15اگست کو لال قلعہ سے میں نے یہ کہا کہ جس دلچسپی اور توانائی کے ساتھ سوا سو کروڑ ملک کے عوام نے صاف صفائی کے لئے مہم چلائی۔ کھلے میں رفع حاجت سے آزاد کرانے کے لئے کام کیا۔ اسی طرح ہمیں ساتھ مل کر سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو ختم کرنا ہے۔ اس مہم کے سلسلے میں سماج کے سبھی طبقوں میں دلچسپی ہے۔ میرے کئی تاجر بھائی-بہنوں نے دکان میں ایک تختی لگا دی ہے، ایک پلے کارڈ لگا دیا ہے۔ جس پر یہ لکھا ہے کہ گاہک اپنا تھیلا ساتھ لے کر ہی آئیں۔ اس سے پیسہ بھی بچے گا اور ماحول کی حفاظت میں وہ اپنا تعاون بھی دے پائیں گے۔


وزیراعظم نے کہا کہ ’’اس بار دو اکتوبر کو جب باپو کی 150ویں سالگرہ منائیں گے تو اس موقع پر ہم انہیں نہ صرف کھلے میں رفع حاجت سے آزاد ہندوستان کو مختص کریں گے بلکہ اس دن پورے ملک میں پلاسٹک کے خلاف ایک نئی عوامی تحریک کی بنیاد رکھیں گے۔ میں سماج کے سبھی طبقوں سے، ہر گاؤں، قصبے میں اور شہر کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں، دعا کرتا ہوں کہ اس سال گاندھی جینتی، ایک طرح سے ہمارے اس ہندوستان کو پلاسٹک کچرے سے آزاد ہونے کے لئے منائیں۔

دو اکتوبر خصوصی دن کے طور پر منائیں۔ مہاتما گاندھی جینتی کا دن ایک خصوصی شرم دان کا تہوار بن جائے۔ ملک کی سبھی میونسپلٹی، کارپوریشن، انتظامیہ، گرام پنچایت، سرکاری اور غیر سرکاری سبھی انتظامات، سبھی تنظیمیں، ایک ایک شہری ہر کسی سے میری درخواست ہے کہ پلاسٹک کچرے کے کلیکشن اور اسٹوریج کے لئے مناسب انتطام ہو۔ میں کارپوریٹ سیکٹر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ جب یہ سارا پلاسٹک کچرا جمع ہوجائے تو اس کا مناسب طورپر تدارک کیا جائے۔


اسے ری سائکل کیا جاسکتا ہے۔ اسے ایندھن بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح اس دیوالی تک ہم اس پلاسٹک کچرے کے محفوظ تدارک کا بھی کام پورا کرسکتے ہیں۔ بس عزم چاہیے۔ تحریک کے لئے ادھر ادھر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے گاندھی سے بڑی تحریک کیا ہوسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔