آگرہ: ہاتھیوں کے لئے ہندوستان میں پہلا اسپتال قائم

غیر سرکاری تنظیم وائلڈ لائف ایس او ایس کے’ ہاتھی تحفظ منصوبے‘ کے ڈائریکٹر بیجوراج نے بتایا کہ ہاتھی عموماً 60 سے 65 سال کی عمر تک جیتے ہیں، اس دوران انہیں کئی قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

عقلمندی اور یاداشت کے لئے مشہور اور سائز کے لحاظ سے سب سے بڑے جانور ہاتھی کے علاج کے لئے ملک کا پہلا سپر اسپیشلٹی اسپتال شروع کیا گیا ہے جہاں جدید ٹیکنالوجی سے ان کا علاج کیا جارہا ہے۔

اترپردیش میں متھرا کے نزدیک فرح بلاک میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے صرف ہاتھیوں کے علاج کےلئے اسپتال بنایا ہے اور تقریباً 12 ہزار مربع فٹ میں بنے اس اسپتال میں جدید آلات کا انتظام کیا گیا ہے جہاں تین ہاتھیوں کا علاج ایک ساتھ کیا جاسکتا ہے۔اس کے لئے چار ماہر ڈاکٹر بھی موجود ہیں جو ضرورت پڑنے پر 24 گھنٹے اپنی خدمات دے سکتے ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم وائلڈ لائف ایس او ایس کے’ ہاتھی تحفظ منصوبے‘ کے ڈائریکٹر بیجوراج نے بتایا کہ ہاتھی عموماً 60 سے 65 سال کی عمر تک جیتے ہیں، اس دوران انہیں کئی قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پالتو ہاتھیوں کی دیکھ بھال تو ہو جاتی ہے لیکن جنگلی ہاتھیوں کو پیروں سے متعلق کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بیجوراج نے بتایا کہ ہاتھیوں میں پیر ٹوٹنے، ناخون اکھڑنے، پیر میں موچ آنے، کیل یا شیشہ چبھنے اور حادثوں کا شکار ہونے کی وجہ سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ جانور کئی بار گٹھیا کے بھی شکار ہوجاتے ہیں یا ان میں کیلشیم کی کمی ہوجاتی ہے۔ بڑے جسم کی وجہ سے ان کا علاج کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اس کےلئے ہائیڈرولک سسٹم، تھرمل امینجنگ کیمرا، واسرلیس ڈیجیٹل ایکس رے مشین، لیزر ٹریٹمنٹ الٹراسونوگرافی، ٹرینکولائزر اکیوپمنٹ وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ان میں سے کئی آلات کی قیمت دس سے 34لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں ایک تجربہ گاہ بھی ہے۔

بیجوراج نے بتایا کہ ان کے پاس آلات سے آراستہ ایمبولینس بھی ہے۔ ذاتی طورپر ہاتھی پالنے والے لوگ اگر یہاں ان کا علاج کرانا چاہتے ہیں تو اس کی بھی سہولت یہاں مہیا کرائی جاتی ہے لیکن ان کے لئے یہ خدمات مفت نہیں ہے۔

ملک میں ایلیفاس میکسی مس نسل کے ہاتھی بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ایشیا میں ہاتھیوں کی کل تعداد کی تقریباً آدھی تعداد ہندوستان میں ہے۔ مغربی بنگال، اوڈیشہ، جھارکھنڈ اور اتراکھنڈ میں جنگلی ہاتھی کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

ہاتھیوں کے تحفظ کے فروغ، شکار پر پابندی اور پالتو ہاتھیوں کے فلاح و بہبود کے لئے مرکزی حکومت 1992 سے ہاتھی پروجیکٹ (پی ای) چلا رہی ہے۔

ہاتھیوں کی زیادہ تعداد والی ریاستوں کو اس کےتحت مالی اور تکنیکی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ یہ پروجیکٹ خصوصی طورپر 13ریاستوں آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، میگھالیہ، ناگالینڈ، اڈیشہ، تمل ناڈو، اتراکھنڈ، اترپردیش اور مغربی بنگال میں چلایا جارہا ہے۔ مہاراشٹراور چھتیس گڑھ کو بھی چھوٹی امداد دی جارہی ہیں۔

ریاستی حکومتوں نے 26 ہاتھی ریزرو(ای آر) نوٹیفائی کئے ہیں جو 60 ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ آل انڈیا ایلیفینٹ نمبر اسسمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ہاتھیوں کی کل تعداد 27ہزار 312 درج کی گئی ہے۔

ملک میں ہاتھیوں کی سب سے زیادہ تعداد کرناٹک میں 6049 ہے۔ آسام (5719) دوسرے اور کیرالہ (3054) تیسرے نمبر پر ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ملک میں ہاتھیوں کی پچھلی گنتی 2012 میں ہوئی تھی، جس میں ان کی تعداد 29 ہزار 391 اور 30 ہزار 711 کے درمیان ہونے کا اندازہ کیا گیا تھا۔

ماحولیات، جنگلات و موسمی تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے 12 اگست، 2017 کو ہاتھیوں کے عالمی دن کے موقع پر ملک میں ہاتھیوں کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر مہم ’گج یاترا‘ کو شروع کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔