آلودگی کم کرنے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے مرکز کو تجویز پیش کرنے کی دی ہدایت

دہلی میں 60 لاکھ گاڑیوں کی ویلیڈیٹی پوری ہو چکی ہے جبکہ این سی آر میں ویلڈ گاڑیوں کے دائرے سے باہر جا چکے سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد تقریباً 25 لاکھ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے آلودگی میں کمی لانے کے لیے سرکاری محکموں کو الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کو اپنانے کے تعلق سے مرکزی حکومت کو 30 اپریل تک ایک تجویز پیش کرنے کو کہا ہے۔ جسٹس ابھئے ایس اوکا اور اجول بھوئیاں کی بنچ نے بدھ کو ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی کو اپریل تک اس سلسلے میں تجویز پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

سماعت کے دوران بھاٹی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ فی الحال دہلی میں 60 لاکھ گاڑیوں کی ویلیڈیٹی پوری ہو چکی ہے جبکہ این سی آر میں ویلڈ گاڑیوں کے دائرے سے باہر جا چکے سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد تقریباً 25 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

بنچ نے کہا ’’ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے دہلی اور این سی آر علاقے میں بڑی تعداد میں پرانی گاڑیوں کے چلنے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ جب ہم گاڑی آلودگی کے معاملے پر غور کریں گے، تب ہم اس سلسلے ہدایت جاری کریں گے۔‘‘ عدالت عظمیٰ نے مرکز کو گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی پر قابو رکھنے کے لیے ریموٹ سینسنگ تکنیک کے استعمال پر تین مہینے کے اندر مطالعہ پورا کرنے کی ہدایت دی۔


بنچ نے آگے کہا، ’’ریموٹ سینسنگ تکنیک سے متعلق معاملے پر نظرثانی کرنے کے لیے آپ کی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ ہندوستان یونین (مرکز) نے مطالعہ پورا کرنے کے لیے 10 سے 12 مہینے کا وقت مانگا ہے۔ گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کے لیے یہ مدعا انتہائی اہم ہے۔ ہم حکومت کو آج سے تین مہینے کے اندر مطالعہ پورا کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔‘‘

بھاٹی نے کہا کہ فاسٹیگ نظام کے وجود میں آنے کے بعد گاڑیاں ٹول پلازہ سے تیزی سے آگے نکل جاتی ہیں اور اب ان کا استعمال مطالعہ کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’اس لیے ہمیں کچھ اور وقت کی ضرورت ہوگی۔‘‘


واضح رہے کہ سڑک پر ہونے والے اخراج کی نگرانی کے لیے ریموٹ سینسنگ آلات استعمال کرنے کی تجویز پہلی بار 2019 میں ماحولیاتی آلودگی (روک تھام اور کنٹرول) اتھارٹی نے دی تھی جو ماحولیات کے معاملوں پر عدالت عظمیٰ کا تعاون کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔