بلدیاتی انتخابات کا پر امن آغاز، کشمیر میں محض 8 فیصد ووٹنگ، مجموعی شرح 56.7

پہلے مرحلے کے422 میں سے 78 وارڈوں میں صرف ایک ایک امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جنہیں پہلےہی بلامقابلہ کامیاب قرار دیا جاچکا ہے جبکہ 23 بلدیاتی وارڈایسے ہیں جہاں کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں و کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا پرامن آغاز، کشمیر میں محض 8 فیصد ووٹنگ، مجموعی شرح 56 اعشاریہ 7 فیصد ریکارڈ

سرینگر: جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت پیر کے روز 11 اضلاع کے 321 بلدیاتی حلقوں کے لئے ووٹ ڈالے گئے۔ اس موقع پر سیکورٹی کے غیرمعمولی اور مثالی انتظامات کئے گئے تھے۔ پتھراؤ اور تشدد کے اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر پہلے مرحلے کی پولنگ پرامن طور پر اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس مرحلے میں 1204 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگئی ہیں۔ پہلے مرحلے کے422 میں سے 78 بلدیاتی وارڈوں میں صرف ایک ایک امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جنہیں پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب قرار دیا جاچکا ہے جبکہ 23 بلدیاتی وارڈ ایسے ہیں جہاں کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔

انتخابی کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ کی مجموعی شرح 56 اعشاریہ 7 فیصد رہی۔ وادی کے 6 اضلاع میں ووٹنگ کی شرح محض ساڑھے آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ وادی کشمیر میں اننت ناگ کے 4 بلدیاتی حلقوں میں 7 اعشاریہ 3 فیصد، بڈگام کے ایک بلدیاتی حلقہ میں 17 فیصد، بانڈی پورہ کے 16 بلدیاتی حلقوں میں 3 اعشاریہ 4 فیصد، بارہمولہ کے 15 بلدیاتی حلقوں میں 5 اعشاریہ ایک فیصد، کپواڑہ کے 18 بلدیاتی حلقوں میں 32 اعشاریہ 3 فیصد اور سری نگر کے 3 بلدیاتی حلقوں میں 6 اعشاریہ 2 فیصد ووٹنگ درج کی گئی ہے۔

کرگل اور لیہہ کے 13 بلدیاتی حلقوں میں بالترتیب 78 اعشاریہ 2 فیصد اور 55 اعشاریہ 2 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔ صوبہ جموں میں جموں کے 153 بلدیاتی حلقوں میں 63 اعشاریہ 8 فیصد، پونچھ کے 26 حلقوں میں 73 اعشاریہ ایک فیصد اور راجوری کے 59 بلدیاتی حلقوں میں 81 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔

پولنگ کا عمل صبح سات بجے سے شام کے 5 بجے تک جاری رہا۔ پہلے مرحلے کی پولنگ کے دوران جہاں وادی کشمیر میں بہت کم لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، وہیں صوبہ جموں اور خطہ لداخ کے رائے دہندگان میں کافی جوش وخروش دیکھا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Oct 2018, 11:12 AM