چناوی چوپال: ’بَچھڑوں سے فصلوں کو اور پی ایم مودی سے ملک کو خطرہ‘...ویڈیو

مظفرنگر کے لوگ جاٹ، دلت اور مسلمانوں کے متحد ہونے کی بات کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ سب مل کر سنجیو بالیان سے بھی بڑی جیت چودھری اجیت سنگھ کو دلائیں گے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

نیشنل ہیرالڈ/قومی آواز کی ٹیم نے عوام کی نبض ٹٹولنے کے ارادے سے مغربی یوپی کا دورہ کیا۔ اس دوران مظفرنگر پارلیمانی سیٹ میں آنے والے کھتولی اسمبلی حلقہ انتخاب کے گدن پورہ نامی گاؤں کے باشندگان سے گفتگو کی گئی۔ گدن پورہ کے لوگوں کی اکثریت کھیتی سے وابستہ ہے، لہذا گنّے کی بقایہ رقم کی ادائیگی اور فصلوں کی کم از کم معاون قیمت لوگوں کے اہم مسائل ہیں۔ مظفر نگر پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی کے امیدوار موجودہ رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان ہیں اور ایس پی۔بی ایس پی اورآر ایل ڈی اتحاد کے امیدوار چودھری اجیت سنگھ ہیں، مظفر نگر پارلیمانی حلقہ میں اقلیتوں کی آبادی 35 فیصد ہے جس میں 34 فیصد مسلمان ہیں اور باقی میں دیگر اقلیتیں شامل ہیں۔ دلتوں کی آبادی 15 فیصد ہے جس میں سے 6 فیصد جاٹو، 5 فیصد بالمیکی، ایک فیصد کھٹیک اور باقی دیگر دلت برادری کے لوگ ہیں۔ دیگر پسماندہ ذاتوں کی 28 فیصد سے زیادہ آبادی ہے جس میں 14 فیصد جاٹوں کی آبادی ہے، ساڑھے سات فیصد گوجروں کی آبادی ہے اور باقی دیگر او بی سی ذاتیں ہیں۔ اعلی ذات ہندوؤں کی 21 فیصد آبادی ہے جس میں 6 فیصد ٹھاکر، 4 فیصد برہمن، ویش سماج کی آبادی ساڑھے تین فیصد ہے اور باقی دیگر اعلی ذاتیں ہیں۔ پیش ہے ویڈیو جس میں گدن پورہ کے لوگوں نے بہت کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس گاؤں کے نوجوان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کے انتخابات سے پہلے کوال سانحہ پیش آیا جس کے بعد مظفر نگر میں فساد بھڑک گیا۔ دراصل وہ انتخاب پوری طرح ہندو بنام مسلمان بن چکا تھا۔ دوسری بات یہ کہ لوگوں کو اس وقت لگتا تھا کہ بی جے پی کو ایک موقع دینا چاہیے، شاید یہ کسانوں اور غریبوں کے حق میں بہتر کام کرے گی۔

آج لوگوں میں مظفرنگر سے موجودہ رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان کے حوالہ سے سخت ناراضگی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سنجیو بالیان یوں تو یہاں کے رہنما بنتے ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ بی جے پی خواہ ہندو ووٹوں پر اپنا حق سمجھتی ہو لیکن اس مرتبہ وہ سوچ سمجھ کر ووٹ کریں گے۔

وہ صاف طور پر کہتے ہیں، ’’ہم نے بی جے پی کو خوب آزما لیا ہے، اب ہم کسی بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ اس بار ہم چودھری اجیت سنگھ کے حق میں ووٹ کریں گے۔ ‘‘

کسانوں میں گنا بقایہ کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے بہت ناراضگی ہے۔ یہاں کے کسانوں کا پچھلے ایک سال کا بقایہ چینی ملوں نے ادا نہیں کیا ہے۔ گاؤں کے نوجوان سنجیو کہتے ہیں ’’گنّے کی قیمت کے حوالے سے بھی کسانوں میں ناراضگی ہے۔ پانچ سال ہو چکے ہیں لیکن ایک روپیہ بھی گنے کی قیمت نہیں بڑھائی گئی ہے۔ اس سے بہتر تو مایاوتی تھی جنہوں نےگنے کی قیمت میں ایک بار 40 روپے اور دوسری بار 25 روپے فی کونٹل کا اضافہ کیا تھا۔‘‘

آوارہ جانوروں سے بھی یہاں کے کسان بہت زیادہ پریشان ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آوارہ بچھڑے ان کی فصلوں کو بڑھنے ہی نہیں دیتے اور برباد کر کے رکھ دیتے ہیں، اس سے کسانوں پر دوہری مار پڑ رہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے خود کو جھولے والے فقیر بتانے پر طنز کرتے ہوئے ایک کسان نے کہا، ’’مودی خود کو جھولے والا فقیر بتاتے ہیں لیکن ہیرا-موتی (منشی پریم چند کی کہانی کے دو بیل) کو لے کر چوکیدار فرار ہو گیا تھا، مودی بھی جس دن ملک سے بھاگیں گے پورا جھولا لے کر ہی بھاگیں گے ۔‘‘

اچھے دن پر طنز کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں، ’’مودی کہتے ہیں اچھے دن آ گئے، ہمارے اچھے دن نہیں آئے، ہاں ان کے ضرور آ گئے ہیں۔ مودی نئے کپڑے پہنتے ہیں اور بیرون ملک گھوم رہے ہیں، ملک کے کسانوں کی حالت جوں کی توں بنی ہوئی ہے۔ ‘‘

مودی حکومت کی طرف سے کسانوں کے لئے 2 ہزار روپے مہینے کا اعلان کرنے سے بھی کسان بہت ناراض ہیں وہ کہتے ہیں، کسانوں کے گنّے کا پچھلے ایک سال کا پیمنٹ چینی مل مالکان نے روکا ہوا ہے، اس کی وجہ سے کسانوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے لیکن مودی نے جو 2 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے وہ کسانوں کو بھکاری بنانے کے مترادف ہے۔ وہ کہتے ہیں، کسان تو ان داتا ہے اسے بھیک نہیں چاہیے، اس سے بہتر تھا کہ گنّے کی قیمت میں اضافہ کر دیا جاتا۔

کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وعدے کے حوالہ سے سوال کرنے پر کسان کہتے ہیں، ’’آپ دو گنی کی بات کرتے ہیں، کسانوں کی آمدنی تو آدھی بھی نہیں رہ گئی۔ اوپر سے کھیتوں میں آواراہ جانوروں سے بربادی ہو رہی ہے سو الگ۔ ‘‘

کسان کہتے ہیں، ’’مظفرنگر سے جیتنے کے بعد سنجیو بالیان نے کبھی کسی سے ملنا گوارا نہیں کیا۔ ہم اپنے مسائل بتائیں بھی تو کسے! ‘‘

کیا پلوامہ حملہ اور اس کے بعد بالاکوٹ میں کی گئی ایئر اسٹرائیک کا اثر انتخابات پر ہوگا! اس سوال کے جواب میں لوگوں نے کہا، ’’ایئر اسٹرائیک پر ہمیں کوئی یقین نہیں ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے رہنماؤں کی ملی بھگت سے یہ سب کچھ ہوا ہے۔ مودی کہتے ہیں 250 دہشت گرد مارے، یوگی 300 اور امت شاہ کہتے ہیں 500 مارے، ان لوگوں پر بھلا کس طرح یقین کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے تو ایک سال پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ مودی الیکشن سے پہلے مظفر نگر میں یا پھر بارڈر پر کچھ نہ کچھ کرائیں گے۔ ‘‘ لوگ سوال اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایسی ضرورت ہی کیوں آن پڑی کہ سرجیکل اسٹرئک کرنی پڑی!

یہاں کے لوگ جاٹ، دلت اور مسلمانوں کے متحد ہونے کی بات کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ سب مل کر سنجیو بالیان سے بھی بڑی جیت چودھری اجیت سنگھ کو دلائیں گے۔

ایک بزرگ کسان نے کہا، ’’مودی جو وعدے کرتے ہیں اسے پورا نہیں کرتے۔ کسانوں کے گنّے کا بقایہ ادا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں لیکن ابھی تک بقائے کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ ‘‘

نوٹ بندی کے سوال پر انہوں نے کہا، ’’نوٹ بندی سے بھاری پریشانی ہوئی۔ بزرگوں کو بینکوں کی قطاروں میں لگنا پڑا۔ چار چار دن بعد جاکر لوگوں کو تھوڑے بہت پیسے مل سکے۔ نوٹ بندی سے کسی بدعنوان کی کمر نہیں ٹوٹی، لیکن کمر اگر ٹوٹی ہے تو صرف اور صرف کسانوں کی ٹوٹی ہے۔ یوگی اور مودی حکومت میں بدعنوانی کا بول بالا ہے۔ ‘‘

پہلی مرتبہ ووٹ دینے والے پنکت بھی وہاں موجود تھے، وہ پُر جوش لہجہ میں کہتے ہیں کہ جب وہ ووٹ ڈالنے جائیں گے تو اجیت سنگھ کو جیتانا اور بی جے پی کو ہرانے کے مقصد سے ووٹ کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Mar 2019, 7:18 PM