یوپی اسمبلی میں 37 سال بعد ڈپٹی اسپیکر عہدے کا انتخاب، بی جے پی نے سماجوادی کے باغی کو بنایا امیدوار

یوپی کی سیاسی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لئے ووٹنگ کی نوبت آ گئی ہے، اس سے پہلے 1984 میں ووٹنگ کے ذریعے ڈپٹی اسپیکر کو منتخب کیا گیا تھا

یو پی اسمبلی / تصویر آئی اے این ایس
یو پی اسمبلی / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش قانون ساز اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے بی جے پی اور سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے درمیان زبردست مقابلہ نظر آ رہا ہے۔ بی جے پی نے ہردوئی سے سماجوادی پارٹی کے باغی ایم ایل اے نتن اگروال کو امیدوار بنایا ہے، جبکہ سماجوادی پارٹی کے سیتا پور کی محمود آباد سیٹ سے رکن اسمبلی نریندر ورما مقابلہ کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے ووٹنگ شروع ہونے جا رہی ہے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران ہونے والی ووٹنگ میں کراس ووٹنگ کا بھی امکان ہے۔

ریاست کی سیاسی تاریخ میں دوسری بار اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے ووٹنگ ہوئی ہے۔ اب تک کی سیاسی روایت کے مطابق قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کا عہدہ حکمران جماعت کے پاس اور ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اہم اپوزیشن جماعت کا ہوتا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے عام طور پر انتخاب نہیں ہوتا لیکن ماضی میں ماضی میں 1984 میں ووٹنگ کے ذریعے انتخاب کیا گیا تھا۔


قانون ساز اسمبلی میں فی الحال 403 ارکان میں سے 396 منتخب ارکان ہیں۔ ان میں سے بی جے پی کے 304 ایم ایل اے ہیں جبکہ ایس پی کے 49 ممبران ہیں۔ اس کے علاوہ ، بی جے پی کی اتحادی اپنا دل (ایس) کے 9 ایم ایل اے ہیں اور ایک ایم ایل اے آر ایل ڈی سے آئے ہیں۔ بی ایس پی کے 16 ایم ایل اے ہیں جن میں سے تقریبا 10 ایم ایل اے باغی ہیں۔ کانگریس کے پاس 7 ایم ایل اے ہیں جن میں سے دو بی جے پی کی حمایت میں ہیں۔ اس کے علاوہ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے پاس 4، نشاد پارٹی کے پاس ایک اور آزاد 3 جبکہ سات سیٹیں ابھی تک خالی ہیں۔

اسمبلی کی طاقت کی بنیاد پر نائب صدر کے عہدے کے انتخاب میں بی جے پی کے حمایت یافتہ امیدوار نتن اگروال کی جیت یقینی سمجھی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تعداد میں کمی کے بعد بھی ایس پی نے نریندر ورما کو ڈپٹی اسپیکر کے لئے میدان میں اتار کر ووٹنگ کی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ نریندر ورما کی نامزدگی کے دوران اپوزیشن لیڈر رام گووند چودھری، ایس پی کے ریاستی صدر اور ایم ایل سی نریش اتم پٹیل، کئی ایس پی ایم ایل اے اور بی ایس پی کے 6 باغی ایم ایل اے بھی اسمبلی میں موجود تھے۔ ایس پی دراصل اس انتخاب کے ذریعے ایس پی اپنی طاقت دکھانا چاہتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔