’بہار ایس آئی آر میں ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹروں کی تفصیل جاری کرے الیکشن کمیشن‘، سپریم کورٹ میں اے ڈی آر کی عرضی
اے ڈی آر نے ڈرافٹ لسٹ سے ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹروں کے ناموں اور تفصیلات کی اسمبلی حلقہ اور پارٹ وائز یا بوتھ وائز لسٹ شائع کرنے کی الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کا سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے۔
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) پر پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک ہنگامہ جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں بھی اس سے جڑے معاملے پر بحث ہو رہی ہے۔ اس درمیان ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے عرضی دائر کرکے الیکشن کمیشن کے ذریعہ کرائے گئے ایس آئی آر کے بعد جاری ڈرافٹ لسٹ میں جو 65 لاکھ ووٹروں کے نام چھوٹ گئے ہیں ان کی تفصیل شائع کرنے کے لیے کمیشن کو ہدایت دینے کا مطالبہ سپریم کورٹ سے کیا ہے۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 12 اگست کو ہوگی۔
منگل کو دائر کی گئی اپنی عرضی میں اے ڈی آر نے عدالت سے گزارش کی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دے کہ وہ یکم اگست کو شائع مسودہ فہرست سے ہٹائے گئے 65 لاکھ ووٹروں کے ناموں اور تفصیلات کی اسمبلی حلقہ اور پارٹ وائز یا بوتھ وائز لسٹ شائع کرے اور اس میں لسٹ سے ہٹائے جانے کی وجوہات (موت، مستقل طور سے منتقلی، ڈپلیکیٹ یا لاپتہ) کو بھی شامل کرے۔
’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق اے ڈی آر کی طرف سے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے معاملے کی پیروی کی۔ منگل کو سماعت کے دوران انہوں نے یہ بھی گزارش کی کہ الیکشن کمیشن اسمبلی حلقہ اور پارٹ وائز یا بوتھ وائز ان ووٹروں کی فہرست شائع کرے جو ڈرافٹ لسٹ میں شامل تھے لیکن بوتھ سطحی افسروں (بی ایل او) کے ذریعہ ’سفارش نہیں کی‘ کے زمرے میں رکھے گئے تھے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں 30 ستمبر کو شائع ہونے والی حتمی فہرست سے ہٹایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایس آئی آر کے تحت الیکشن کمیشن نے حکم دیا تھا کہ صرف انہی ووٹروں کو ڈرافٹ رول میں شامل کیا جائے گا جو 25 جولائی تک فارم جمع کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ریاست کے کُل 7.89 کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے 7.24 کروڑ سے فارم حاصل ہو چکے ہیں، یعنی باقی 65 لاکھ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو ایک پریس نوٹ میں کہا تھا کہ ان میں سے 22 لاکھ ووٹروں کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ 35 لاکھ یا تو مستقل طور سے منتقل ہو گئے ہیں یا پھر ان کا پتہ نہیں چل پایا ہے اور 7 لاکھ ووٹر ایک سے زیادہ مقامات پر رجسٹرد ہیں۔
بہار میں ایس آئی آر کو لے کر کئی سیاسی پارٹیوں کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں، ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس، پی یو سی ایل اور سماجی کارکن یوگیندر یادو سمیت دیگر نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے قانونی جواز کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرتے ہوئے الگ الگ عرضیاں دائر کی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔