بی جے پی کا منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں ذرا بھی یقین نہیں:اکھلیش

افسران کے ذریعہ گرام پردھانوں، بی ڈی سی اور دیگر ووٹروں کو ڈرا دھمکا کر اور لالچ دے کر بی جے پی حکومت اب اپنی حکمرانی اترپردیش پر لادنا چاہتی ہے۔

فائل تویر آئی اے این ایس
فائل تویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سماج وادی پارٹی کےصدر اکھلیش یادو نے قانون ساز کونسل کے انتخابات کے لئے آج ہونے والی ووٹنگ میں غیر جانبداری و شفافیت پر شبہ کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے چیف الیکشن کمیشن سے اس ضمن میں خصوصی انتظامات کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایس پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اکھلیش نے کہا ہے کہ جس طرح سے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور دوسرے بی جے پی لیڈر ایم ایل سی کی سبھی سیٹیں جیتنے کا بیان دے رہے ہیں اس سے حکومت کی نیت پر سوالیہ نشان لگنا فطری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے گذشتہ سال پنچایت انتخابات میں جس تانا شاہی سے اپوزیشن کے نامزدگی کے دستاویزات کی لوٹ کی اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ بی جے پی کا جمہوریت اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں ذرا بھی یقین نہیں ہے۔


انہوں نے دلیل دی کہ مقامی باڈی ایم ایل سی انتخابات میں بھی بی جے پی حکومت کے دباؤ میں بلا مقابلہ الیکشن کا ناٹک کیا گیا ہے۔ ان واقعات کے تناظر میں یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ بی جے پی حکومت اس الیکشن میں بھی گھپلے بازی سے باز نہیں آئے گی اور وہ قانون ساز کونسل میں زبردستی اکثریت حاصل کرنے کی سازش کررہی ہے۔

اکھلیش نے کہا کہ یہ بات تو اب دن کے اجالے کی طرح روشن ہوگئی ہے کہ بی جے پی حکومت کو منتخب ہونے والے اداروں میں اپنی اکثریت بنانے کے لئے انتظامیہ کے غلط استعمال میں ذرا بھی تامل نہیں ہے۔ افسران کے ذریعہ سے گرام پردھانوں، بی ڈی سی اور دیگر ووٹروں کو ڈرا دھمکا کر اور لالچ دے کر بی جے پی حکومت اب اپوزیشن سے پاک اور اجارہ داری پر مبنی اپنی حکمرانی اترپردیش پر لادنا چاہتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لئے بی جے پی کا یہ عمل خطرے کی گھنٹی ہے۔ اکھلیش نے توقع کا اظہار کیا کہ جمہوریت کی پاکیزدگی اور غیر جانبدارانہ الیکشن کے لئے الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوئے کل ہونے والی ووٹنگ میں حکمراں جماعت کو کوئی گھپلہ بازی نہیں کرنے دے گا۔
قابل ذکر ہے کہ آج ایم ایل سی کی 36سیٹوں پر انتخابات کے لئے صبح 8تا شام چار بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے۔اس کے بعد 12اپریل کو ووٹ شمار کئے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔