’الیکشن کمیشن راہل گاندھی کے سوالوں کا جواب دے‘، انتخابات میں دھاندلی پر کانگریس صدر کھڑگے نے بھی اٹھائی آواز
ملکارجن کھڑگے نے راہل گاندھی کی طرف سے مختلف اخبارات میں شائع مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں اٹھائے گئے سوالات نہ صرف سنگین ہیں، بلکہ جمہوری عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان بھی لگاتے ہیں۔

مہاراشٹر میں گزشتہ سال ہوئے اسمبلی انتخاب میں شفافیت کو لے کر کانگریس نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے راہل گاندھی کی طرف سے مختلف اخبارات میں شائع مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں اٹھائے گئے سوالات نہ صرف سنگین ہیں، بلکہ جمہوری عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان بھی لگاتے ہیں۔
کانگریس صدر کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کے ذریعہ راہل گاندھی کے مضمون میں الیکشن کمیشن سے پوچھے گئے سوالات، اور پھر اس کے بعد الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری ایک بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن سے جوابدہی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اس کی جگہ ایک ’بغیر دستخط والا خط‘ سامنے آیا، جس کی صداقت پر سوال اٹھنا فطری ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ بغیر دستخط والے نوٹس جاری کرنا، سنگین الزامات کا جواب نہیں ہو سکتا۔‘‘
اس سوشل میڈیا پوسٹ میں کھڑگے نے کہا ہے کہ اب بھی 4 سوالات برقرار ہیں، جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا چاہیے۔ وہ سوال ہیں:
1. مہاراشٹر میں ووٹر لسٹ میں غیر معمولی اضافہ
2019 سے 2024 کی شروعات تک ریاست میں 31 لاکھ ووٹرس جڑے، لیکن لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کے درمیان کے محض 5 ماہ میں 41 لاکھ نئے نام جڑ گئے۔
یہ اچانک اور غیر معمولی اضافہ کیسے اور کیوں ہوا؟
2. ووٹنگ فیصد میں تضاد
الیکشن کمیشن نے 5 بجے تک 58.73 فیصد ووٹنگ کا اعلان کیا، لیکن حتمی نمبر 66 فیصد بتایا گیا۔
کیا اس 7 فیصد کے اضافہ کی تصدیق کرنے والی کوئی ویڈیو اور سی سی ٹی وی فوٹیج ہے؟
3. حکومت نے قانون میں تبدیلی کر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ وزیر داخلہ کو کمیٹی میں شامل کیا۔
کیا اس سے الیکشن کمیشن کی خود مختاری متاثر نہیں ہوئی؟
4. ووٹر لسٹ اب تک منظر عام پر کیوں نہیں لایا گیا؟
2024 لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے لیے حتمی ووٹر لسٹ اب تک کیوں نہیں جاری کیا گیا۔ یہ پبلک انفارمیشن کیوں چھپائی جا رہی ہے؟ اگر الیکشن کمیشن کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہے تو اسے بلاتاخیر یہ ڈاٹا جاری کرنا چاہیے۔
(الف) ڈیجیٹل اور مشین ریڈیبل ووٹر لسٹ، جس میں مکمل ورزن تاریخ اور اَپڈیٹ کا ٹائم اسٹامپ سمیت۔
(ب) اسمبلی انتخابات کے دوران مہاراشٹر بھر کے پولنگ مراکز سے شام 5 بجے کے بعد کی سبھی سی سی ٹی وی فوٹیج یا ویڈیوگرافی۔
اس پوسٹ میں کھڑگے نے زور دے کر کہا ہے کہ ’’شفافیت کوئی احسان نہیں ہے، یہ آئینی ذمہ داری ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کے پاس چھپانے جیسا کچھ نہیں ہے، تو اسے سب کچھ منظر عام پر لانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جمہوریت غیر شفافیت اور غیر اعتماد اعداد و شمار پر نہیں چل سکتی۔ کانگریس پارٹی راہل گاندھی کے مطالبات کے ساتھ کھڑی ہے اور تنظیمی جوابدہی کا مطالبہ کرتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔