انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر مشکل میں پھنسے آسام کے وزیر اعلیٰ

کانگریس کے مطابق یہ دیکھا جا رہا ہے کہ سرما کس طرح برسرعام اور کھلے طور پر انتخابی کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقتدار میں رہنے والے کسی کے تئیں جوابدہ نہیں۔

ہیمنت بسوا سرما
ہیمنت بسوا سرما
user

قومی آوازبیورو

انتخابی کمیشن نے کانگریس کی شکایت کے بعد آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو 30 اکتوبر کو ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخاب کی تشہیر کے دوران ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کو لے کر نوٹس جاری کیا ہے۔ انتخابی کمیشن نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر منگل کو سرما سے جواب طلب کیا۔ دوسری طرف کانگریس نے منگل کو انتخابی کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ سرما کو آگے انتخابی تشہیر کرنے پر روک لگائے۔

انتخابی کمیشن کے سکریٹری این ٹی بھوٹیا نے ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سے انتخاب کا اعلان کیا جاتا ہے، تب سے وزیر اور دیگر اتھارٹی کسی بھی طرح سے کسی بھی مالی گرانٹ یا اس کے وعدے یا پھر سڑکوں کی تعمیر، قابل استعمال پانی کی سہولیات وغیرہ کا کوئی وعدہ نہیں کر سکتے ہیں۔ سرما کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’کمیشن کا ماننا ہے کہ مذکورہ بیان دے کر، آپ نے مثالی ضابطہ اخلاق کے ضابطے اور ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس لیے اب کمیشن آپ کو منگل کی شام 5 بجے یا اس سے پہلے اس سلسلے میں اپنی حالت واضح کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اگر اس طے وقت کے اندر کوئی وضاھت پیش نہیں کی جاتی ہے تو کمیشن بغیر کسی تردد اپنا فیصلہ لے گا۔‘‘


انتخابی کمیشن نے کہا کہ آسام ریاستی کانگریس صدر بھوپین کمار بورا اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیو ورَت سیکیا کی الگ الگ شکایتوں کے بعد پیر کو سرما کو نوٹس دیا گیا ہے۔ دراصل وزیر اعلیٰ نے انتخابی مہم کے دوران میڈیکل کالجوں، سڑکوں اور پل کی تعمیر، اسٹیڈیم، ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ہی چائے باغان مزدوروں کے خود مختار گروپوں کو مالی گرانٹ کا وعدہ کیا تھا۔

اس درمیان کانگریس نے کہا کہ سرما کو ریاست کا آئینی چیف ہونے کے ناطے مثالی ضابطہ اخلاق کی عزت کرنی چاہیے۔ ریاستی کانگریس ترجمان بوبیتا شرما نے کہا کہ ’’یہ دیکھا جا رہا ہے کہ سرما کس طرح برسرعام اور کھلے طور پر انتخابی کمیشن کے قوانین پر غور کیے بغیر اس کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اقتدار میں رہنے والے کسے کے تئیں جوابدہ نہیں ہیں۔ یہ اداروں اور قوانین کے تئیں عزت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘


بوبیتا نے ایک بیان میں کہا کہ ویڈیو کلپنگ کے ثبوتوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے اور انتخابی کمیشن کو وجہ بتاؤ نوٹس دے کر رد عمل کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ آڈیو-ویزوئل ثبوت کی بنیاد پر سرما کو آگے تشہیر کرنے پر پابندی عائد کر دینی چاہیے۔ یہ انتخابی کمیشن کے لیے ایک مثال قائم کرے گا کہ مثالی ضابطہ اخلاق سے متعلق قوانین پر عمل کیا گیا ہے اور اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ذریعہ اس کی تنقید نہیں کی جانی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔