’الیکشن کمیشن وہ مہرہ ہے جو...‘، بہار میں ’ایس آئی آر‘ معاملہ پر کانگریس نے پھر الیکشن کمیشن پر سوال اٹھایا

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ جو بھی لوگ آج ملک کے الگ الگ اداروں میں ہیں، انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ وہ جس کرسی پر بیٹھے ہیں، ان سے قبل کہیں بہتر لوگ ان کرسیوں پر بیٹھ کر جا چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا (بائیں)، تصویر ویپن/قومی آواز</p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا (بائیں)، تصویر ویپن/قومی آواز

user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخاب کے پیش نظر ریاست میں ’ایس آئی آر‘ یعنی ووٹرس کی خصوصی گہری نظر ثانی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ایک طرف الیکشن کمیشن اس کے فائدے شمار کرا رہا ہے، تو دوسری طرف اپوزیشن پارٹیاں مدلل طریقے سے خامیوں کو سامنے رکھ رہی ہیں۔ سب سے بڑا سوال تو یہی اٹھ رہا ہے کہ قلیل مدت میں تقریباً 8 کروڑ ووٹرس کی شناخت کو کس طرح جانچا جائے گا۔

کانگریس اس معاملے پر لگاتار سوال اٹھا رہی ہے اور الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہے۔ آج ایک بار پھر کانگریس لیڈران نے پریس کانفرنس کر میڈیا کے سامنے کچھ اہم باتیں رکھیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے تو واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم سبھی کے پاس ووٹ دینے کا ایک اہم حق ہے، جس کے اوپر سازشاً چوٹ کرنے کے لیے قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن وہ مہرہ ہے، جو یہ قدم اٹھا رہا ہے۔ ہم لگاتار اس معاملے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’حیرانی کی بات ہے، جب لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی یا راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے مطالبہ کرتے ہیں کہ ووٹر لسٹ دیجیے، ووٹنگ کے دن کی فوٹیج دیجیے... تو مہینوں تک الیکشن کمیشن کا جواب تک نہیں آتا ہے، لیکن یہاں ایک ماہ میں پورے بہار کی نئی ووٹر لسٹ بن جائے گی۔‘‘


پون کھیڑا نے میڈیا کو جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’ہمارے کچھ مجاز لوگ الیکشن کمیشن کو خط بھیجتے ہیں، اور جب ہم ان سے ملاقات کرنے جاتے ہیں تو چیف الیکشن کمشنر ہمیں دھمکانے والے لہجہ میں کہتے ہیں ’یہ الیکشن کمیشن ہے، نیا نارمل ہے‘۔ یعنی الیکشن کمشنر طے کریں گے کہ وہ کانگریس کے کس لیڈر سے ملاقات کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’چیف الیکشن کمشنر نے ایک نئی روایت شروع کی ہے، جس میں وہ صحافیوں کو پیغام بھیج کر خبریں پلانٹ کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وہ بات راز رہ جائے گی۔ لیکن آپ کو بتا دوں، کوئی بات راز نہیں رہتی ہے۔‘‘

پون کھیڑا نے الیکشن کمیشن کے افسران سے سنجیدہ اندازہ میں کچھ گزارشات بھی کیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو بھی لوگ آج ملک کے الگ الگ اداروں میں ہیں، انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ وہ جس کرسی پر بیٹھے ہیں، ان سے پہلے کہیں بہتر لوگ ان کرسیوں پر بیٹھ کر جا چکے ہیں، اور آنے والے وقت میں انہی کرسیوں پر آپ سے بھی اچھے لوگ بیٹھیں گے۔ سوال ہے کہ آپ کیا وراثت چھوڑ کر جائیں گے، ملک کے لوگ آپ کو کس لیے یاد رکھیں؟‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’کیا ملک الیکشن کمیشن کے افسران کو اس لیے یاد رکھے گا کہ پورا اپوزیشن ووٹر لسٹ مانگ رہا تھا اور آپ نہیں دے رہے تھے؟ ووٹنگ کے ویڈیو فوٹیج 45 دن بعد نہیں دیے جائیں گے۔ مہاراشٹر میں اچانک 5 بجے کے بعد ووٹنگ فیصد بڑھ گیا، لیکن آپ نے آج تک اس پر جواب نہیں دیا؟ اس لیے ہمیں لگتا ہے کہ جمہوری عمل پر بہت بڑا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ یہ خطرہ صرف اپوزیشن کے لیے نہیں، بلکہ ہر ایک ووٹر کے لیے ہے۔‘‘


پریس کانفرنس کے دوران پون کھیڑا نے الیکشن کمیشن پر طنز کے تیر بھی چلائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’(گزشتہ روز) ہمیں الیکشن سے مل کر احساس ہوا کہ ہم غلط پتہ پر چلے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو اپنی خود کی بلڈنگ میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بی جے پی کا بڑا سا ہیڈکوارٹر ہے، انہیں وہیں ایک منزل لے کر بیٹھ جانا چاہیے۔‘‘ تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ’’الیکشن کمیشن اگر بچولیہ ہے تو ہم بچولیوں سے کیوں ملیں، ہم سیدھا بی جے پی سے بات کریں گے۔‘‘ بعد ازاں وہ وضاحتی انداز میں کہتے ہیں کہ ’’معاف کیجیے گا، لیکن الیکشن کمیشن کسی پارٹی کا بچولیہ نہیں ہو سکتا۔ سبھی کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا، یہی جمہوریت کی تعریف ہے۔ میں مکمل انکساری سے الیکشن کمیشن کو تنبیہ دے رہا ہوں کہ یہ اقتدار آنے جانے والی چیز ہے۔ آپ بی جے پی کی غلامی کیوں کر رہے ہیں؟‘‘

اس پریس کانفرنس میں پون کھیڑا کے علاوہ بہار کانگریس صدر راجیش کمار اور بہار کانگریس انچارج کرشنا الاورو بھی موجود تھے۔ ان دونوں نے بھی الیکشن کمیشن کے ذریعہ بہار میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی کو سازش کا حصہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سمجھتی ہے بہار کے تقریباً 8 کروڑ لوگ ووٹ دینے لائق نہیں ہیں۔ ایک ماہ کا وقت دیا جا رہا ہے اور 8 کروڑ لوگوں کی نظرثانی پر بات کی جا رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، ملک میں سب سے زیادہ آسانی سے دستیاب آدھار کارڈ، ووٹر کارڈ، راشن کارڈ، جاب کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس کو اس عمل سے باہر کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔