’نمو ٹی وی سیاسی اشتہار، پارٹی کے کھاتہ میں جڑے گا خرچ‘، الیکشن کمیشن سے بی جے پی کو جھٹکا

الیکشن کمیشن نے ’نمو ٹی وی‘ کے حوالہ سے بی جے پی کو جھٹکا دیتے ہوئے کہا کہ مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد اس طرح کے اشتہارات جاری کرنے کے لئے بی جے پی کو منظوری لینی چاہئے تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابت کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ سے ایک روز قبل مودی حکومت کو یکے بعد دیگرے کئی جھٹکے لگے۔ ایک طرف رافیل معاملہ پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو شدید جھٹکا دیتے ہوئے ان کی دلائل کو خارج کر دیا اور کہا کہ جو کاغذات عدالت میں پیش کئے گئے ہیں وہ قابل قبول ہیں۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن نے ’نمو ٹی وی‘ کے حوالہ سے بھی بی جے پی کو جھٹکا دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد اس طرح کے اشتہارات جاری کرنے کے لئے بی جے پی کو منظوری لینی چاہئے تھی۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے بی جے پی کو دو جھٹکے اور بھی لگے ہیں۔ پہلا جھٹکا یہ کہ نریندر مودی کی زندگی پر مبنی فلم ’پی ایم مودی‘ کی ریلیز پر تا انتخابات روک لگا دی گئی اور دوسرا یہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کے نام پر ووٹ مانگنے پر الیکشن کمیشن نے ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات سے قبل ہی فوج، ایئر اسٹرائیک یا ایسی کسی کارروائی کے نام پر ووٹ مانگنے پر روک لگا دی تھی۔

نمو ٹی وی کے حوالہ سے الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ ایک ٹی وی چینل نہیں ہے بلکہ بی جے پی کی انتخابی تشہیر کا ذریعہ ہے، لہذا اسے انتخابی تشہیر مانا جائے گا۔ کمیشن نے کہا کہ یہ یقینی کیا جائے کہ نموٹی وی کا مواد مقامی میڈیا سرٹیفکیشن اور مانیٹرنگ کمیٹی سے کلیئر ہو کر آئے۔ کمیشن نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاست اور ضلع سطح پر ایسی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن کا کام سیاسی مہم اور اشتہارات کو منظوری فراہم کرنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن اس معاملہ پر بی جے پی سے مزید سوال کرے گا اور اس پر ہونے والے خرچ کی تفصیل سالانہ آڈیٹ رپورٹ میں شامل کرنی ہوگی۔ حالانکہ بی جے پی پہلے ہی یہ اعتراف کر چکی ہے کہ اس نے چینل پر ہونے والے خرچ کا بیورہ آڈیٹ میں دے دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلہ کے لئے منگل کی شام سے ہی انتخابی شور تھم چکا ہے لیکن نمو ٹی وی پر منگل کی شام 5 بجے کے بعد بھی وزیر اعظم مودی کی تقاریر نشر کی جا رہی تھیں۔ خبروں کے مطابق الیکشن کمیشن نے نموٹی وی یا ڈی ٹی ایچ آپریٹر پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی ہے، جبکہ اس طرح کی نشریات کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ نمو ٹی وی 31 مارچ کو لانچ ہوا تھا جس پر وزیر اعظم کی تقریر، بی جے پی کی انتخابی تشہیر اور مودی حکومت کے منصوبوں کی تشہیر کی جا رہی ہے۔ اس کو لے کر کانگریس اور کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی تھی۔ شکایت موصول ہونے کے بعد الیشکن کمیشن نے اس کے حوالہ سے حکومت سے جواب طلب کیا۔ جواب دیتے ہوئے اطلاعات و نشریات کی وزارت نے کہا کہ یہ کوئی چینل نہیں ہے اس لئے اسے کسی طرح کی منظوری کی ضرورت نہیں۔

اپوزیشن پارٹیوں نے انتخابات سے عین قبل نمو چینل شروع کرنے کی اجازت دینے کی شکایت کرتے ہوئے اسے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ وہیں کانگریس نے مودی حکومت پر جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیشکن کمیشن کو اس پر روک لگانی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔