’انتخابی مہم چلانا بنیادی حق نہیں‘، کیجریوال کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں ای ڈی کی دلیل

ای ڈی کے مطابق انتخابی مہم کی بنیاد پر سی ایم کیجریوال کو عبوری ضمانت دینا ایک ایسی نظیر قائم کرے گا جس سے تمام بے ایمان سیاستدانوں کو جرائم کرنے اور انتخابات کی آڑ میں تحقیقات سے بچنے کا موقع ملے گا۔

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / سوشل میڈیا</p></div>

اروند کیجریوال / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

دہلی آبکاری پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ معاملے میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت پر سپریم کورٹ میں 10 مئی کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ اس سے ایک دن قبل 9 مئی (جمعرات) کو ای ڈی نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔

واضح رہے کہ گرفتاری کے خلاف کیجریوال کی درخواست پر سماعت کرنے والی بنچ کی صدارت کرنے والے جسٹس سنجیو کھنہ نے گزشتہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ جمعہ (10 مئی) کو عبوری حکم جاری کریں گے۔ کیجریوال کے ذریعے گرفتاری کو چیلنج کرنے سے متعلق اہم کیس کا فیصلہ بھی اسی روز ہوگا۔ مگر ای ڈی کے ڈپٹی ڈائریکٹر بھانوپریا نے سپریم کورٹ کی جانب سے کیجریوال کی عبوری ضمانت کی درخواست پر غور کرنے سے ایک دن قبل ہی اپنا حلف نامہ داخل کر دیا۔ اس میں انہوں نے کہا ہے کہ انتخابی مہم کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ کیجریوال کو عبوری ضمانت دینا ایک ایسی نظیر قائم کرے گا جس سے تمام بے ایمان سیاستدانوں کو جرائم کرنے، انتخابات کی آڑ میں تحقیقات سے بچنے کا موقع ملے گا۔


ای ڈی کا کہنا ہے کہ مہم چلانے کا حق نہ تو بنیادی ہے، نہ آئینی، اور نہ ہی قانونی۔ ای ڈی کی معلومات کے مطابق کسی بھی سیاسی لیڈر کو انتخابی مہم کے لیے عبوری ضمانت نہیں دی گئی ہے، چاہے وہ الیکشن ہی کیوں نہ لڑ رہا ہو۔ تقریباً 123 الیکشن ہو چکے ہیں، ہم گزشتہ 3 سالوں سے ہیں اور انتخابی مہم کے لیے اگر عبوری ضمانت دی جانی لگے تو کسی بھی سیاستداں کو گرفتار کر کے عدالتی تحویل میں نہیں رکھا جا سکتا، کیونکہ الیکشن تو سال بھر ہوتے ہیں۔ ای ڈی نے یہ بھی کہا کہ عام انتخابات میں مہم چلانے کے لیے عبوری ضمانت دینا کیجریوال کے حق میں خصوصی رعایت ہوگی، جو قانون کی حکمرانی اور مساوات کے خلاف ہوگی۔ ای ڈی نے اپنے حلف نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ ایک ایسی مثال قائم کرے گا جو تمام بے ایمان سیاستدانوں کو جرائم کرنے اور انتخابات کی آڑ میں تحقیقات سے بچنے کا موقع فراہم کرے گا۔

ای ڈی کے مطابق اس سے ملک میں دو مختلف طبقات پیدا ہوں گے۔ ایک وہ عام لوگ جو قانون کی حکمرانی اور ملکی قوانین کے پابند ہوں گے، اور دوسرے وہ جو سیاستداں ہیں اور انتخابی مہم کے لیے عبوری ضمانت ملنے کی امید کے ساتھ قوانین سے استثنیٰ حاصل کر سکتے ہیں۔ بہت سے سیاستداں عدالتی حراست میں الیکشن لڑ چکے ہیں اور کچھ جیت بھی گئے، لیکن انہیں اس بنیاد پر کبھی عبوری ضمانت نہیں دی گئی۔ ای ڈی نے اپنے حلف نامے میں مزید کہا ہے کہ سیاستداں ایک عام شہری سے زیادہ کسی خاص حیثیت کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ سمن سے بچنے کے لیے کیجریوال نے 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا ایسا ہی بہانہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔