چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلے کی انتخابی مہم عروج پر

کانگریس صدر راہل گاندھی نے كانکیر کے پكھاجور میں جلسہ عام سے خطاب کیا جبکہ بی جے پی امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم ختم ہونے کے تقریبا 24 گھنٹے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے جگدل پور میں تشہیرکاری کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

رائے پور: نکسلی تشدد کے درمیان چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی 18 سيٹوں پر انتخابی مہم عروج پر پہنچ گئی هے اور سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں پوری طاقت جھونک دی ہے۔

بی جے پی امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم ختم ہونے کے تقریبا 24 گھنٹے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے جگدل پور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا، جبکہ کانگریس صدر راہل گاندھی نے كانکیر کے پكھاجور میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔

راہل گاندھی نے اس کے بعد ضلع راج ناندگاوں کے كھیراگڑھ میں اور ضلع کے ڈوگرگڑھ میں دوسری ریلی میں عوام سے خطاب کرنے کے بعد وزیراعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ کے انتخابی حلقے میں روڈ شو کیا۔ اس کے بعد وہ بستر کے ہیڈکوارٹر جگدل پور میں کارکنوں کی میٹنگ میں شامل ہوں گے۔ بی جے پی صدر امت شاہ بھی چار نومبر کو کونڈاگاوں ،اتریا اور کھجی میں تین عوامی ریلیوں سے خطاب کریں گے۔

بی جے پی امیدواروں کے حق میں وزیر اعلی ڈاکٹررمن سنگھ نے زبردست ریلیاں کیں اور پارٹی کی نظر میں کمزور تصور کئے جانے والے کئی علاقوں میں انہوں نے دو ریلیوں سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ بی جی پی کی جانب سے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی محلہ مان پور علاقے میں دو عوامی جلسوں اورمرکزی وزیر مملکت رام کرپال یادو، جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی ارجن منڈا اور مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بھی عوامی ریلیوں سے خطاب کیا۔

کانگریس کی جانب سے سابق مرکزی وزیر سبودھ کانت سہائے، سابق مرکزی وزیر اور قبائلی رہنما بھکت چرن داس، اترپردیش کے کانگریس صدر راج ببر، کانگریس کے جنرل سکریٹری شکتی سنگھ گوول، سابق مرکزی وزیر پردیپ جین آدتیہ، خواتین کانگریس کی قومی صدر سشمیتا دیو نے جہاں کئی جلسہ عام سے خطاب کیا وہیں سابق مرکزی وزیر منیش تیواری، پارٹی کے ترجمان رنديپ سنگھ سرجےوالا اور ابھیشیک سنگھوی بھی یہاں انتخابی مہم کو رفتار دینے پہنچ چکے ہیں۔

پہلے مرحلے کی جن 18 سيٹوں پر الیکشن ہونا ہے اس میں سے بستر ڈویژن کی تمام 12 سيٹیں نکسلیوں سے متاثرہ ہیں جبکہ باقی چھ سيٹیں راج ناندگاوں ضلع کی ہیں ، ان میں تین ڈوگرگاوں، ڈوگرگڑھ اور موهلا مان پور نکسلیوں سے متاثرہ هیں ۔ بڑي تعداد میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود بستر سمیت نکسلیوں سے متاثرہ سيٹوں پر سیاسی جماعتوں کے لئے الیکشن کے لئے تشہیر کرنا کافی چیلنجنگ رہا ہے۔

پہلے مرحلے میں جن 18 سیٹوں پر الیکشن ہو رہا ہے اس میں سب سے اہم راج ناندگاوں کی سیٹ ہے، جہاں سے وزیر اعلی ڈارمن سنگھ تیسری بار امیدوار ہیں۔ ان کا مقابلہ کانگریس امیدوار سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی بھتیجی کرونا شکلا سے ہے۔وزیر اعلی ڈاکٹر سنگھ اپنے علاقوں میں کافی ریلیوں میں شرکت کرچکے ہیں ۔ ان کی پرچہ نامزدگی میں پہنچے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی یہاں عوام سے خطاب کر چکے ہیں۔انتخابی تشہیر کی مکمل ذمہ داری ان کےبیٹے ابھیشیک سنگھ نے سنبھالی وہیں کانگریس کی جانب سے محترمہ شکلا نے علاقے میں کیمپ لگاکر انتخابی تشہیر کی کمان سنبھالی۔

پہلے مرحلے میں اہم امیدواروں میں وزیرتعلیم کیدار کشیپ تیسری بار نارائن پور سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔اس بار بھی ان کا اہم مقابلہ کانگریس کے چندن کشیپ سے ہے۔ دونوں امیدوار مسلسل دوسری بار آمنے سامنے ہیں۔ اس مرحلے میں ریاست کے وزیرجنگلات وزیر مہیش گاگڑا بیجاپور سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ان کا بھی اہم مقابلہ کانگریس کے وکرم منڈاوي سے ہے۔ دونوں امیدوار مسلسل دوسری بار آمنے سامنے ہیں۔

اس مرحلے میں کئی سیٹوں پر پرانے امیدوار پھر آمنے سامنے ہیں۔ كھیراگڑھ سیٹ پر موجودہ رکن اسمبلی کانگریس امیدوار گردھر جنگھیل کا مقابلہ بی جے پی کے کومل جنگھیل سے، كونڈاگاوں سیٹ پر موجودہ رکن اسمبلی کانگریس امیدوار موہن مركام کا مقابلہ بی جے پی کی لتا اسینڈي، بستر سیٹ پر موجودہ رکن اسمبلی کانگریس امیدوار لكھیشور بگھیل کا مقابلہ بی جے پی کے سبھاو کشیپ سے دنتے واڑہ سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی کانگریس امیدوار دیوتي کرما کا مقابلہ بی جے پی کے بھیما منڈاوي اور كونٹا سیٹ پر موجودہ رکن اسمبلی کانگریس امیدوار كواسي لكھما کا مقابلہ بی جے پی کے دھني رام بارسے سے مسلسل دوسری بار ہو گا۔بستر ڈویژن کی 12 میں آٹھ سيٹیں اور راج ناندگاوں کی چھ میں سے چار سيٹیں کانگریس کے پاس ہیں۔کل 18 میں 12 سيٹیں کانگریس کے پاس ہیں۔ اس مرحلے میں صرف كھیراگڑھ اور كونٹا سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ بتایا جا رہا ہے، باقی سيٹیں کانگریس اور بی جے پی میں براہ راست مقابلہ ہے۔

پہلے مرحلے کی پولنگ میں کل 31 لاکھ 79 ہزار 520 ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ووٹنگ کے لئے 4336 پولنگ سنٹر بنائے گئے ہیں۔ اس مرحلے میں 16 لاکھ 21 ہزار 839 خواتین، 15 لاکھ 57 ہزار 592 مرد اور 89 تیسری جنس کے ووٹر اپنے حق رائے دہی کا ستعمال کرسکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔