زبردست سفارتی کامیابی، قطر میں سزائے موت پانےوالے 8 ہندوستانیوں کی رہائی

قطر میں قید ہندوستانیوں کی رہائی کے لیے سفارتی بات چیت کافی دنوں سے جاری تھی اور  اس کے نتائج اب  ان کی رہائی کی صورت میں نظر آئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

قطر کی ایک عدالت نے پیر (12 فروری) کو ہندوستانی بحریہ کے تمام آٹھ سابق نیوی کے اہلکاروں  کو رہا کر دیا۔ ان میں سے سات نیوی اہلکار  ہندوستان واپس آچکے ہیں۔ یہ اطلاع وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں دی گئی ہے۔ درحقیقت تمام آٹھ سابق میرینز قطر کے خلاف جاسوسی کے الزام میں مشرق وسطیٰ کے اس چھوٹے سے ملک کی جیل میں قید تھے۔ انہیں قطر کی عدالت نے موت کی سزا بھی سنائی تھی جس کے بعد ان کی رہائی مشکل ہو گئی تھی۔

ہندوستان نے قطری عدالت کے ذریعے آٹھ ہندوستانی شہریوں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ خلیجی ملک کی عدالت کی جانب سے سزائے موت کا اعلان ہوا تو ہندوستان نے سفارتی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی۔ اس کا فائدہ بھی دیکھا گیا، کیونکہ 28 دسمبر 2023 کو ہندوستان کی اپیل کو مدنظر رکھتے ہوئے آٹھ شہریوں کو دی گئی سزائے موت پر روک لگا دی گئی۔


وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'حکومت ہند قطر میں زیر حراست الدہرہ گلوبل کمپنی کے لیے کام کرنے والے آٹھ ہندوستانی شہریوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتی ہے۔ ان میں سے آٹھ میں سے سات ہندوستانی بحفاظت ہندوستان واپس آچکے ہیں۔ وزارت نے مزید کہا، 'ہم ان شہریوں کی رہائی اور ان کے گھروں کو واپسی کو یقینی بنانے کے لیے امیر قطر کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔'

دراصل آٹھ ہندوستانیوں کی رہائی کے لیے قطر اور ہندوستان کے درمیان سفارتی بات چیت چل رہی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ نیوی اہلکاروں کی سزائے موت کو قید کی سزا میں تبدیل کر دیا گیا۔ خاندان کے افراد کی حالت زار کو سمجھتے ہوئے وزارت نے انہیں تمام قانونی اقدامات اور سفارتی ذرائع سے رہا کر دیا ہے۔


قطر میں قید آٹھ ہندوستانی اس سے قبل بحریہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان پر مبینہ طور پر قطر کے آبدوز پروگرام کی جاسوسی کا الزام تھا جس کے بعد تمام آٹھوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ افراد اکتوبر 2022 سے قطر کی جیل میں تھے۔ قطری عدالت نے آٹھ ہندوستانیوں کو جاسوسی کا مجرم پایا جس کے بعد انہیں سزائے موت سنائی گئی۔ تاہم عدالت کے فیصلے میں انہیں کس چیز کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اسے عام نہیں کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔