پی این بی گھوٹالہ: نیرو مودی کی تلاش کے لئے انٹر پول کی مدد مانگی گئی

انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ (ای ڈی) نے پی این بی گھوٹالے کے ملزم نیرو مودی کے بیرونی ممالک میں موجود تمام اسٹوروں کو بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اور اسے 23 فروری کو پیش ہونے کو کہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پی این بی گھوٹالے کے اہم ملزم نیرو مودی اور اس کے ساتھی میہل چوکسی پر اب شکنجہ کستا نظر آ رہا ہے۔ ان کی تلاش میں ہندوستانی ایجنسیوں نے انٹر پول (بین الاقوامی پولس) کی مدد مانگی ہے۔ دونوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق نیرو اور اس کا بھائی نشال یکم جنوری کو ہی ہندوستان چھوڑ کر چلے گئے ہیں جبکہ میہل چوکسی 4 جنوری کو ملک سے باہر گیا ہے۔

دریں اثنا جمعہ کو ہوئی کارروائی میں وزارت خارجہ نے نیرو مودی اور میہل چوکسی کے پاسپورٹ 4 ہفتوں کے لئے معطل کر دئے ہیں۔ ای ڈی نے 35 اور سی بی آئی نے 26 مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ ان چھاپوں میں نیرو اور میہل کی کافی املاک اور کچھ زیورات ضبط کئے گئے ہیں۔ وہیں انکم ٹیکس نے بھی ان دونوں کی 29 پراپرٹی اور 105 کھاتے ضبط کر لئے ہیں۔ علاوہ ازیں ای ڈی نے بیرونی ممالک میں موجود نیرو کے اسٹوروں کو بند کرنے کو کہا ہے۔

واضح رہے کہ میہل چوکسی کی کمپنیوں نے بھی 18-2017 میں 4886 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
ممبئی: نیرو مودی کے شو روم پر چھاپے کے دوران باہر انتظار کرتے ملازم

میڈیا رپورٹوں کے مطابق نیرو کے نیویارک ہونے کی اطلاع ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس کے ٹھکانے کا تا حال پتہ نہیں چل سکا ہے۔

دریں اثنا پی این بی نے جمعہ کو بھی میہل چوکسی کے خلاف سی بی آئی کے پاس ایف آئی آر درج کرائی۔ یہ معاملات گیتانجلی گروپ کی تین کمپنیوں گیتانجلی جیمس، گلی انڈیا اور نکشترا کے خلاف درج کرائے گئے ہیں۔ سی بی آئی کے ذرائع کا کہنا ہےکہ نیا کیس درج ہونے کے بعد گروپ کے 26 ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔

اس معاملہ میں ابھی تک نیرو مودی کی بیوی ایمی، بھائی نشال، میہل چینوبھائی چوکسی، ہیرا کمپنی کے تمام شراکت دار، سولر ایکسپرٹس، اسٹیلر ڈائمنڈ اور بینک کے دو افسروں گوکل ناتھ شیٹی اور منوج گھرت کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
ممبئی: نیرو مودی کے شوروم پر چھاپے کے بعد کا ایک منظر

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Feb 2018, 10:16 AM