دہلی آبکاری معاملے میں ای ڈی کا کیجریوال کو 9 واں سمن،21 مارچ کوطلب کیا

دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ سے ضمانت ملنے کے ایک دن بعد ہی ای ڈی نے یہ سمن بھیجا ہے۔ ویر اعلیٰ کیجریوال کو ای ڈی کے ذریعے بھیجا گیا یہ 9واں سمن ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال فائل فوٹو/ تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال فائل فوٹو/ تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈ ی) نے ایک بار پھر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو سمن بھیجا ہے۔ یہ نویں بار ہے جب مرکزی ایجنسی نے انہیں تفتیش کے لیے بلایا ہے۔ اس سمن میں انہیں 21 مارچ کو ای ڈ ی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ انہیں گزشتہ سمن پر حاضر نہ ہونے کے معاملے میں ہفتہ (16مارچ) کو ہی دہلی کی ایک عدالت سے ضمانت ملی تھی۔

ای ڈ ی نے 2 نومبر 2023 کو وزیر اعلی اروند کیجریوال کو پہلا سمن بھیجا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ اس کے بعد ایجنسی نے انہیں 21 نومبر، 3 جنوری، 18 جنوری، 2 فروری، 19 فروری، 26 فروری اور 4 مارچ کو سمن بھیجے، مگر وزیر اعلیٰ کیجریوال کسی بھی سمن پر حاضر نہیں ہوئے اور مرکزی حکومت پر ایجنسی کے غلط استعمال کا الزام لگایا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مرکزی ایجنسی ای ڈی انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔


وزیر اعلیٰ کیجریوال کے ذریعے دہلی آبکاری معاملے کی تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے بھیجے گئے سمن کی خلاف ورزی پر ای ڈی عدالت پہنچی تھی۔ ان کے خلاف دو شکایتیں کی گئیں جس کے بعد وہ ہفتہ کو عدالت میں پیش ہوئے۔ اس سے قبل کی سماعت میں وزیراعلیٰ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ حالانکہ راؤز ایونیو عدالت نے تسلیم کیا کہ ان کے خلاف مقدمات قابل ضمانت ہیں اور انہیں بانڈز پر ضمانت دے دی۔

دہلی آبکاری گھوٹالہ کیس میں اب تک 6 چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں۔ اپنی چھٹی چارج شیٹ میں مرکزی ایجنسی نے عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ اور ان کے معاون سرویش مشرا کا نام لیا تھا۔ واضح رہے کہ مرکزی ایجنسی ای ڈی نے حال ہی میں اس معاملے میں بی آر ایس لیڈر کے کویتا کو گرفتار کیا ہے۔ ان کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور منیش سسودیا اس کیس کے الزام میں پہلے ہی جیل میں ہیں۔ عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ مرکزی حکومت نے ای ڈی کو سی ایم کیجریوال کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ وہ لوک سبھا انتخابات میں مہم نہ چلا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔