داؤد ابراہیم گروہ پر ’ای ڈی‘ کا شکنجہ، سلیم فروٹ والا سے پوچھ گچھ

ای ڈی کے ذرائع نے چھاپے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ مہاراشٹر کی حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والا ایک سنئر سیاستدان بھی داؤد ابراہیم کے ساتھ روابط میں تھا نیز وہ بھی ای ڈی کے رڈار پر ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کاسکر پر اپنا شکنجا کسنا شروع کر دیاہے اور کل داؤد ابراہیم کی بہن حسینہ پارکر کی رہائش گاہ سمیت ممبئی اور اطراف کے علاقوں میں داؤد کے متعلقین کے دس سے زاِئد ٹھکانوں پر چھاپہ مارنے اور مافیا ڈان کے کالے دھن کے متعلق معلوماتیں اکٹھا کرنے کے بعد مرکزی ایجنسی نے گینکسٹر چھوٹا شکیل کے قریبی رشتے دار سلیم قریشی عرف سلیم فروٹ ، سے نو گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی۔

واضح رہےیہ پوچھ گچھ منی لانڈرنگ کیس کے تمام زاویوں اور اس میں داؤد گینگ کے ارکان کے ملوث ہونے کے بارے میں ای ڈی کی تفشیش کے ایک حصے کے طور پر سامنے آئی ہے . ذرائع کے مطابق سلیم فروٹ سے پوچھ تاچھ کے دوران ایجنسی کو کئی اہم ثبوت دستیاب ہوئے تھے اس بنیاد پر ایک بلڈر کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے ممبئ کے چور بازار علاقے میں واقع پرانے عجائب کی ایک دکان کے مالک کو بھی ای ڈی طلب کرے گی۔ اس پر الزام ہے کہ وہ داود گروہ کی جانب سے بلڈروں میں سرمایہ کاری کرتا تھا-


ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی اس بات کی بھی تفشیش کرہی ہے کہ آیا جس کالے دھن کا داود گروہ کی جانب سے استعمال ہوا اس کا استعمال کیا سیاسی تقاریب میں بھی کیا گیا یا پھر کسی سیاستداں کو اس سے فائدہ حاصل ہوا۔

واضح رہےکہ کل گنجان مسلم آبادی والے علاقے ناگپاڑہ کے گارڈن ہال کے ایک فلیٹ پر ای ڈی کے اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم نے چھاپہ مارا تھا جس کے دوران ای ڈی کو چند اہم دستاویزات ملے تھے جسے منی لانڈرنگ کے معاملے میں داود اور اس کے ساتھیوں کے خلاف بطور ثبوت استعمال کیا جا سکتا ہے۔
حال ہی میں ای ڈی نے داؤد ابراہیم اور اسکے ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا ہے - جس کی بنیاد پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔اس ضمن میں اب تک ای ڈی نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن ای ڈی کے ذرائع نے چھاپے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ مہاراشٹر کی حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والا ایک سنئر سیاستدان بھی داؤد ابراہیم کے ساتھ روابط میں تھا نیز وہ بھی ای ڈی کے رڈار پر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Feb 2022, 8:11 AM