کشمیر میں پرانی گاڑیوں کی جگہ ایکو فرینڈلی بسیں

اس منصوبے کے تحت ٹرانسپوٹروں یا بس مالکان کو پانچ لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی تاکہ وہ اپنی پرانی بسوں کی جگہ پر نئی ایکو فرینڈلی بسیں خرید سکیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں و کشمیر حکومت نے 15سال پرانی بسوں کی جگہ پر اب ماحول کے مطابق (ایکو فرینڈلی) بسیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اس منصوبے کے تحت جموں و کشمیر ٹرانسپورٹ سبسیڈی منصوبہ شروع کرنے کے لئے باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے۔

اس منصوبے کے تحت ٹرانسپوٹروں یا بس مالکان کو پانچ لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی تاکہ وہ اپنی پرانی بسوں کی جگہ پر نئی ایکو فرینڈلی بسیں خرید سکیں۔


ٹرانسپورٹ محکمے کے چیف سکریٹری ڈاکٹر اصغر حسن سامون کی جانب سے بدھ کو یہاں جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ ماحول کے تحفظ کو توجہ میں رکھ کر اور نئی ایکو فرینڈلی فیول ایفی شینٹ بسوں کو شروع کرنے کے لئے اس منصوبے کو منظوری دی گئی ہے۔ اس کے تحت ٹرانسپورٹ کو سبسیڈی مہیا کرکے پبلک ٹرانسپورٹ کو رفتار دی جاسکے گی۔

ڈاکٹر سامون نے یہ بھی کہا کہ یہ سڑک کی فی یونٹ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ سڑک کا زیادہ زیادہ استعمال کرنے کو یقینی کرے گا جس سے بھیڑ بھاڑ، ٹریفک جام اور آلودگی کے مسئلے سے بھی نمٹا جاسکے گا۔


انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد وادی میں کاروں کی بڑھتی تعداد، گاڑیوں کی پارکنگ کا مسئلہ اور سڑک کی جگہ کم کرنے میں مدد کرنا ہے۔ خصوصی طورپر 20-2019 کے بجٹ میں پرائیویٹ گاڑیوں کے مالکوں کی جانب سے پرانی بسوں کی جگہ پر نئی بسوں کی خرید کے لئے پہلے ہی 25 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ سبسڈی کی رقم پانچ لاکھ روپے فی بس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو مستقبل میں منی بسوں اور میٹا ڈوروں تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔