ہماچل پردیش میں موسم کی مار، قبل از وقت برفباری سے سیب کی فصل برباد

ہماچل پردیش کی وادیٔ لاہول میں قبل از وقت برفباری نے سیب کے باغوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سینکڑوں درخت ٹوٹ گئے اور لاکھوں کے نقصان کا اندیشہ، باغبان حکومت سے مدد کی امید لگائے بیٹھے ہیں

<div class="paragraphs"><p>ہماچل میں برفباری کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش کی وادیٔ لاہول میں گزشتہ 3 دنوں سے جاری برفباری اور بارش نے سیب کے باغبانوں کی سال بھر کی محنت پر پانی پھیر دیا ہے۔ اگرچہ اب موسم صاف ہو چکا ہے لیکن اس اچانک آنے والی قدرتی آفت نے سینکڑوں سیب کے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ دیا ہے۔ کئی درختوں کی ٹہنیاں زمین پر بکھری ہوئی ہیں اور پکے ہوئے سیب بھی گر کر خراب ہو گئے ہیں۔ باغبانوں کے چہروں پر مایوسی چھائی ہوئی ہے کیونکہ ان کی سال بھر کی محنت ایک جھٹکے میں ضائع ہو گئی۔

یہ برفباری ایسے وقت میں ہوئی جب باغبان اپنی فصل کو منڈیوں میں بھیجنے کی تیاری میں مصروف تھے۔ لاہول کے مقامی باغبان چیتن نے خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے تاجروں سے بات کر لی تھی اور مال روانہ کرنے والے تھے لیکن اب باغات کی حالت دیکھ کر دل ٹوٹ گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے امداد کی امید ہے تاکہ نقصان کی کچھ تلافی ہو سکے۔

کئی باغبانوں نے بتایا کہ اس سال کی صورتحال انہیں 2018 کی یاد دلاتی ہے، جب اسی طرح کی برفباری سے علاقے کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس بار بھی برف کی موٹی تہہ نے درختوں کو جھکا دیا، شاخیں ٹوٹ گئیں اور فصل زمین بوس ہو گئی۔


ضلع محکمہ باغبانی کے افسران نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق لاکھوں روپے کی سیب کی فصل اور سینکڑوں درخت برف کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ وہ جلد ہی مفصل رپورٹ تیار کریں گے تاکہ متاثرہ کسانوں کو سرکاری مدد فراہم کی جا سکے۔

ادھر ضلع انتظامیہ نے بھی نقصان کا سروے شروع کر دیا ہے۔ افسران مختلف گاؤں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ نقصانات کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ نقصان کے مکمل تخمینے کے بعد راحتی کام تیزی سے شروع کیے جائیں گے۔

باغبانوں نے حکومت سے فوری مالی امداد اور معاوضے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے جلد قدم نہیں اٹھایا تو ان کی سال بھر کی آمدنی کا واحد ذریعہ ختم ہو جائے گا۔ لاہول گھاٹی میں باغبانی ہی مقامی لوگوں کی بنیادی روزی روٹی ہے، اور موجودہ تباہی نے ان کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم میں تیزی سے آنے والی تبدیلیاں، بڑھتی ہوئی برفباری اور غیر متوقع بارشیں خطے میں باغبانی کے مستقبل کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ مقامی لوگ اب حکومت سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اس مشکل گھڑی میں ان کا ہاتھ تھاما جائے گا اور تباہ شدہ باغات کی بحالی میں مدد دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔