یوگی راج میں بڑا گھوٹالہ! ای-ٹنڈر میں ہیر پھیر کے لیے کمپیوٹر سسٹم سے ہوئی چھیڑ چھاڑ

کارپوریشن کے مراد آباد واقع دفتر میں ای-ٹنڈر گروہ کا پتہ چلا ہے۔ اس کی جڑیں پوری ریاست میں پھیلی ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا پارلیمانی حلقہ وارانسی بھی اس ای-ٹنڈر گروہ سے بچا ہوا نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے اعلیٰ افسروں نے سرکاری ملکیت والے یو پی اسٹیٹ وئیر ہاؤسنگ کارپوریشن (یو پی ایس ڈبلیو سی) کے ٹنڈر میں مناسب کمپنیوں کو نظر انداز کرنے کے لیے سرکاری کمپیوٹر سسٹم سے مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ ای-ٹنڈر گروہ کا پتہ کارپوریشن کے مراد آباد واقع دفتر سے چلا ہے۔ یہ پوری ریاست میں پھیلا ہوا ہے۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کا پارلیمانی حلقہ وارانسی بھی شامل ہے۔ یہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت پر بھی سوال اٹھاتا ہے جو شفاف حکمرانی کا دعویٰ کرتے ہیں۔

اپنے وقار کو بچانے کی کوشش میں حکومت نے اس کے بدعنوان افسران پر ریاست بھر میں سخت کارروائی شروع کی اور یو پی ایس ڈبلیو سی کے مینجنگ ڈائریکٹر آلوک سنگھ کو معطل کیا اور ان کے قریبی سنجیو کمار کو اس عہدہ پر بٹھا دیا۔ سنجیو کمار علاقائی انتظامی سطح کے افسر ہیں۔ اب ایک درجن سے زیادہ افسر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی جانچ کے دائرے میں ہیں۔ اس کمیٹی کو ای-ٹنڈر گروہ کی جانچ کے لیے بنایا گیا ہے۔


آئی اے این ایس نے 4 جون کو کانپور میں سرکاری وئیر ہاؤس کے ایک دیگر گھوٹالے کی رپورٹ دی، جہاں سرکاری افسران نے تقریباً 16.56 کروڑ روپے کے بیجوں کی خرید کے لیے رقم نکالنے کے مقصد سے فرضی رسید کا استعمال کیا۔ ریاستی حکومت کے اعلیٰ ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ریاست میں موجود بدعنوانی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے تھے اور انتہائی متفکر تھے۔ دو دہائی سے جاری اس بدعنوانی کو ایس پی اور بی ایس پی حکومتوں نے روکنے کی کوشش نہیں کی۔

سکریٹری سطح کے آئی اے ایس افسر نے کہا کہ ’’یوگی جی کی ہدایت پر سرکاری ملکیت والے کارپوریشنوں پر سخت کارروائی شروع کی گئی ہے۔ ان زیادہ تر کارپوریشنوں میں گھوٹالوں کی جڑیں سابقہ حکومت سے جڑی ہیں۔ اس کے تار خاص طور سے بی ایس پی سپریمو مایاوتی کی حکومت سے جڑے نظر آتے ہیں۔‘‘ یوگی آدتیہ ناتھ جلد ہی نظام قانون کی حالت کا تجزیہ کریں گے اور تھانوں (پولس اسٹیشنوں)، تحصیلوں اور اسپتالوں کا فوری معائنہ کریں گے، جو کہ بدعنوانی کا اڈہ بن گئے ہیں۔


یو پی ایس ڈبلیو سی میں بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی بھی سرکاری منصوبوں اور پروجیکٹس سے جڑے بڑی تعدا دمیں بدعنوان افسروں کے خلاف یو پی کے وزیر اعلیٰ کی مہم کا حصہ ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ یو پی ایس ڈبلیو سی کی ایک محکماتی جانچ میں پایا گیا ہے کہ افسران نے ای-ٹنڈر میں ہیر پھیر کرنے کے لیے کمپیوٹر سسٹم سے چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ اس میں ٹرانسپورٹیشن و ہینڈلنگ والے بھی شامل ہیں۔

ایک ذرائع نے انکشاف کیا ’’کچھ فریق کو فائدہ پہنچانے کے لیے معاہدہ کی شرطوں و قوانین کو بدلا گیا۔ یہ سب ٹنڈر کے آن لائن رکھے جانے کے بعد کیا گیا۔ اس کے علاوہ بعد کے مراحل میں افسران نے بھی شرحوں میں تبدیلی کی اور کچھ کاروباریوں کے حق میں ڈاٹا میں بھی ہیر پھیر کیا گیا۔‘‘ مراد آباد میں جانچ کے بعد اعظم گڑھ اور وارانسی حلقہ میں اسی طرح کی ہیرا پھیری دیکھنے کو ملی۔


یو پی ایس ڈبلیو سی کا قیام 1950 کی دہائی میں اتر پردیش حکومت کے ذریعہ ہوا، جس سے لاکھوں کسانوں و سرکاری ایجنسیوں کو زراعت، بیج اور زراعتی سامانوں کے ذخیرہ، فروخت اور خرید میں مدد ملے سکے۔ موجودہ وقت میں اس کے ریاست بھر میں 156 وئیر ہاؤس ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔