’ہندوستان میں ٹیکہ کاری شرح تیز ہوتی اگر...‘، مودی حکومت کی ’ویکسین پالیسی‘ پر شیوسینا نے اٹھائے سوال

لوک سبھا نے جمعرات کو ملک بھر میں کووڈ-19 وبا اور اس سے منسلک مختلف پہلوؤں پر بحث شروع کی، جس میں اپوزیشن اور حکومت کے اراکین نے وبا سے نمٹنے اور ٹیکہ کاری کو لے کر ایک دوسرے پر حملہ کیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا نے جمعرات کو ملک میں کووڈ-19 وبا اور اس سے متعلق دیگر پہلوؤں پر بحث شروع کی۔ اس بحث میں اپوزیشن اور برسراقتدار طبقہ کے اراکین نے وبا سے نمٹنے اور ٹیکہ کاری کو لے کر ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بحث کی شروعات کرتے ہوئے رول 193 کے تحت شیوسینا رکن ونایک راؤت نے کہا کہ اب تک صرف ایک تہائی ہندوستانیوں کو ٹیکے کی دونوں خوراک ملی ہے۔ انھوں نے حکومت سے گزارش کی کہ نئے اومیکرون ویریئنٹ پر خصوصی گائیڈلائن ہونی چاہیے۔

ونایک راؤت نے یہ بھی کہا کہ ایک اندیشہ دیکھنے کو ملا تھا کہ ممبئی میں لوگ بڑی تعداد میں متاثر ہوں گے، لیکن خوش قسمتی سے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی رہنمائی میں عوامی طبی مداخلت کارآمد ثابت ہوا۔ یہاں تک کہ جھگی جھونپڑیوں میں پھیلے دھاراوی کو بھی کورونا سے پاک کر دیا گیا۔


حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راؤت نے دعویٰ کیا کہ مختلف ریاستوں کو فراہم کی گئی ویکسین کی خوراک ان کی متعلقہ آبادی کے تناسب میں نہیں تھی۔ اگر حکومت نے کوویکسن کا پروڈکشن بڑھا دیا ہوتا، جس میں خوراک کے درمیان صرف 28 دنوں کا فرق ہوتا ہے، تو ہندوستان میں ٹیکہ کاری کی شرح تیز ہوتی۔

ہندوستان میں پی ایس اے ادارہ کا ایشو اٹھاتے ہوئے شیوسینا رکن نے کہا کہ 1500 پی ایس اے اداروں میں سے صرف 363 ادارے ہی چل رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں پی ایس اے اداروں، ونٹلیٹر اور دواؤں کی ضرورت تھی، لیکن اس قت پی ایم کیئر منصوبہ کے تحت 60 فیصد ونٹلیٹر کام نہیں کر رہے تھے۔ اس لیے اس بے ضابطگی کے لیے ذمہ دار کمپنیوں کو سزا دی جانی چاہیے، کیونکہ انھوں نے حکومت اور لوگوں کے درمیان بھروسہ کو توڑا ہے۔‘‘


بی جے پی کے رتن لال کٹاریا نے کہا کہ حکومت نے ملک میں وبا کے دوران ایک بے مثال کام کیا ہے۔ انھوں نے بہتر ٹیکہ کاری عمل کی تعریف کی۔ اپوزیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کٹاریا نے کہا کہ جمہوریت میں اس کا کردار ہوتا ہے اور انھیں وہ کردار نبھانا چاہیے، لیکن جب انسانیت کی خدمت کرنے کی بات آتی ہے تو پھر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */