عرفان سولنکی سے ملاقات کے دوران اعظم خان نے پڑھا شعر ’میری طرح سے تو بھی لٹا ہے بہار میں‘

سماجوادی پارٹی کے رہنما عرفان سولنکی نے رہائی کے بعد رامپور میں اعظم خان سے ملاقات کی۔ اعظم نے شایرانہ انداز میں کہا، ‘میری طرح سے تو بھی لٹا ہے بہار میں’۔ دونوں کے درمیان سیاسی بات چیت بھی ہوئی

<div class="paragraphs"><p>اعظم خان سے ملاقات کرتے عرفان سولنکی / سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سماجوادی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی عرفان سولنکی آج پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان سے رامپور میں ان کی رہائش گاہ پر ملنے پہنچے۔ ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور موجودہ رکن اسمبلی نسیم سولنکی بھی تھیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان تقریباً دو گھنٹے طویل ملاقات ہوئی، جس میں ذاتی خیریت دریافت کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوئی۔ خیال رہے کہ دونوں ہی رہنما کئی الزمات میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے ہیں۔

اس موقع پر اعظم خان نے عرفان سولنکی کا استقبال شایرانہ انداز میں کرتے ہوئے کہا، ’آ اے گل فسردہ لگا لوں تجھے گلے، میری طرح سے تو بھی لٹا ہے بہار میں۔‘‘ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ بہار میں لٹے ہوئے لوگوں سے ملاقات کرنا اچھا لگتا ہے۔ اعظم خان نے بتایا کہ ان کے عرفان کے والد سے پرانے خاندانی تعلقات ہیں، جو آج بھی قائم ہیں۔

جب صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ کیا یہ ملاقات سیاسی نوعیت کی تھی، تو اعظم خان نے کہا، ’’ہمارے عرفان سولنکی سے خاندانی رشتے ہیں لیکن جب دو سیاسی لوگ مل بیٹھتے ہیں تو سیاست پر بات تو ہو ہی جاتی ہے۔‘‘ ان کے اس جملے پر محفل میں موجود لوگوں نے مسکراہٹ کے ساتھ تالی بجائی۔


عرفان سولنکی نے بھی اس ملاقات کو خاندانی اور جذباتی قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارا اور اعظم خان صاحب کا رشتہ بہت پرانا اور خالصتاً خاندانی ہے۔ یہ کہہ لیجیے کہ ہم دونوں ایک سکے کے دو پہلو ہیں۔ ہم پر بھی ظلم ہوا اور ان پر بھی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف خیریت معلوم کرنے آئے تھے اور اس بہانے دعا لینے کا موقع بھی ملا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ایک دوسرے سے حال احوال پوچھا اور دعا کی کہ ایسا وقت کسی دشمن پر بھی نہ آئے۔‘‘

عرفان سولنکی نے مزید کہا کہ ان کی دعا ہے کہ اعظم خان کی صحت بہتر رہے، کیونکہ وہ پارٹی کی جان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں گزارا گیا وقت مشکل ضرور تھا مگر اس نے انہیں زندگی کے کئی سبق سکھائے۔

قابلِ ذکر ہے کہ عرفان سولنکی کو گزشتہ سال جون میں کانپور کی ایک خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے آگ زنی کے معاملے میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی اسمبلی رکنیت ختم ہو گئی تھی۔ تاہم اسی سیٹ سے ان کی اہلیہ نسیم سولنکی نے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔ تقریباً 33 ماہ قید کے بعد وہ 30 ستمبر کو مہاراج گنج جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے۔

دوسری جانب، سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعظم خان تقریباً 23 ماہ جیل میں رہنے کے بعد 23 ستمبر کو سیتاپور جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ ان پر مختلف الزامات کے تحت 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔