کشمیر میں شدید سردی سے اہلیان وادی گوناگوں مشکلات سے دوچار، آبی ذخائر منجمد

وادی کشمیر میں منگل کے روز بھی اگرچہ موسم خشک رہا اور ہلکی دھوپ بھی چھائی رہی لیکن شبانہ سردیوں کا زور برابر جاری رہنے سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں شدید سردیوں کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے جس کے باعث اہلیان وادی گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں۔ ادھر محکمہ موسمیات نے وادی کشمیر میں برف باری کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کی ہے۔ متعلقہ محکمے کی پیش گوئی کے مطابق وادی کشمیر میں 22 سے 25 جنوری تک ہلکے سے درمیانی درجے کی برف باری ہوسکتی ہے تاہم 21 جنوری تک موسم خشک رہنے کی توقع ہے۔ وادی کشمیر میں منگل کے روز بھی اگرچہ موسم خشک رہا اور ہلکی دھوپ بھی چھائی رہی لیکن شبانہ سردیوں کا زور برابر جاری رہنے سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔

شدید سردیوں کے باعث وادی کے شہر و گام کے آبی ذخائر بشمول جھیل ڈل منجمد ہیں اور مساجد و خانقاہوں یہاں تک کہ گھروں میں نصب نل اور پانی کی ٹینکیوں میں بھی پانی جم گیا ہے جس سے لوگ پانی کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔ خواتین کو پینے اور کھانا پکانے کے لئے پانی کی تلاش میں ٹھٹھرتی سردی میں دور کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ وادی میں جاری شدید سردیوں سے معمولات زندگی بھی متاثر ہو رہے ہیں جہاں کاروباری سرگرمیاں صبح کے وقت دیر سے شروع ہو رہی ہیں وہیں سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی ذرا دیر سے ہی نمو دار ہو رہی ہے۔


محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ بتادیں سری نگر میں 14 جنوری کی شب نہ صرف رواں موسم سرما کی اب تک کی سرد ترین رات ریکارڈ ہوئی بلکہ سردیوں کا پچیس سالہ پرانا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔ وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔

سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 5.7 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں منفی 8.6 ڈگری سینٹی گریڈ اور ککرناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سری نگر- جموں قومی شاہراہ پر منگل کے روز بھی ٹریفک کی یک طرفہ نقل وحمل جاری رہی۔ تاہم وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- لیہہ شاہراہ سال رواں کے یکم جنوری سے ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر بھی گذشتہ زائد از ایک ماہ سے ٹریفک معطل ہے۔


قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سردیوں کے بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان کے دور اقتدار کا نصف حصہ مکمل ہوچکا ہے۔چلہ کلان نے اپنے دور اقتدار کے نصف حصے میں بھر طاقت کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو اپنی موجودگی کا بھر پور احساس بھی دلایا۔ چلہ کلان کا دوراقتدار 31 جنوری کو اختتام پذیر ہوگا جس کے بعد بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوگا تاہم اس کے دور میں سردیوں کے زور میں بتدریج کمی واقع ہوجاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔