فضائی آلودگی کے سبب سانس لینا دوبھر! راجدھانی دہلی، پنجاب اور ہریانہ میں تعمیراتی کاموں پر پابندی عائد

دہلی حکومت نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جمعہ کو ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ شہر کا اے کیو آئی شام 5 بجے تک 402 تک پہنچ گیا تھا، جو اس موسم میں درج کیا گیا سب سے زیادہ اے کیو آئی ہے

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں فضائی آلودگی (فائل تصویر)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دہلی میں فضائی آلودگی (فائل تصویر)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے دہلی-این سی آر میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی سطح کو دیکھتے ہوئے تعمیراتی کاموں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی راجدھانی کا آسمان دھویں کی ایک موٹی تہہ میں چھپ گیا اور آلودگی کی سطح اس موسم میں پہلی بار 'سنگین' زمرے تک پہنچ گئی۔

سائنس دانوں نے اگلے دو ہفتوں کے دوران دہلی-نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) میں آلودگی کی سطح بڑھنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔ جبکہ ڈاکٹروں نے انتباہ دیا ہے کہ آلودگی کی خطرناک صورت حال کے سبب لوگوں میں سانس سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دہلی کے کئی علاقوں میں جمعہ کو اے کیو آئی 450 سے اوپر ریکارڈ کیا گیا۔ ہوا کا معیار یعنی سے کیع آئی نریلا میں 488، منڈکا میں 498، بوانا میں 496 اور پنجابی باغ میں 484 تک پہنچ گیا۔ دہلی حکومت نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جمعہ کو ہنگامی میٹنگ طلب کیا ہے۔


صرف دہلی ہی نہیں پڑوسی ریاستوں ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے کئی شہروں میں ہوا زہریلی پائی گئی۔ جمعرات کو ہریانہ اور پنجاب میں کئی مقامات پر اے کیو آئی کو 'خراب' اور 'انتہائی ناقص' زمروں میں ریکارڈ کیا گیا۔ تعمیراتی کام پر پابندی اور سڑک کے کنارے پانی کے چھڑکاؤ کے باوجود ہریانہ کے جند میں ہوا زہریلی ہے۔ جمعرات کو جند کا اے کیو آئی 416 ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے دن بھر ماحول دھواں دار رہا۔

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، حصار میں اے کیو آئی 422، فتح آباد میں 416، جند میں 415، روہتک میں 394، کیتھل میں 378، سونی پت میں 377، فرید آباد میں 373، بھیوانی میں 357 اور کرنال میں 348 ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق دہلی، پنجاب اور ہریانہ کے متعدد مقامات پر پی ایم 2.5 (باریک ذرات جو سانس کے نظام میں گہرائی میں داخل ہو سکتے ہیں اور سانس میں مسائل پیدا کر سکتے ہیں) کا ارتکاز 60 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کی محفوظ حد سے چھ سے سات گنا زیادہ تھا۔ صحت کے شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ اس سے بچوں اور بوڑھوں میں دمہ اور پھیپھڑوں سے متعلق مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ صفدرجنگ اسپتال کے شعبہ طب کے سربراہ جگل کشور نے کہا، ’’یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ سانس کے مسائل جیسے دائمی برونکائٹس اور دمہ میں مبتلا افراد اپنی دوائیں باقاعدگی سے لیں اور جب تک بالکل ضروری نہ ہوں کھلے میں نہ جائیں۔‘‘


انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے گھروں میں ایئر پیوریفائر استعمال کریں۔ حالیہ دنوں میں آلودگی بڑھنے کی ایک اہم وجہ مانسون کے بعد بارش کا نہ ہونا ہے۔ دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے بدھ کو کہا کہ حکومت ان علاقوں میں تعمیراتی کاموں پر پابندی لگائے گی جہاں لگاتار پانچ دنوں تک اے کیو آئی 400 پوائنٹس سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ حکومت نے گاڑیوں کی آلودگی پر قابو پانے کے لیے 'ریڈ لائٹ آن گاڈی آف' مہم شروع کی ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ کو مضبوط بنانے اور گاڑیوں کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے 1000 نجی سی این جی بسوں کو کرایہ پر لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) کے تجزیہ کے مطابق راجدھانی میں یکم نومبر سے 15 نومبر تک آلودگی عروج پر ہوتی ہے، کیونکہ اس دوران پنجاب اور ہریانہ میں پرالی جلانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔ پنجاب حکومت کا مقصد اس موسم سرما میں پرالی جلانے کے واقعات میں 50 فیصد تک کمی لانا اور چھ اضلاع ہوشیار پور، مالیرکوٹلا، پٹھانکوٹ، روپ نگر، ایس اے ایس نگر (موہالی) اور ایس بی ایس نگر میں پوری طرح ختم کرنا ہے۔


ہریانہ کا اندازہ ہے کہ ریاست میں تقریباً 14.82 لاکھ ہیکٹر اراضی پر دھان کی کاشت کی جاتی ہے۔ اس سے 73 لاکھ ٹن سے زیادہ دھان کے بھوسے کی پیداوار متوقع ہے۔ ریاست اس سال پرالی جلانے کے واقعات کو مکمل طور پر روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پونے میں قائم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی کے ذریعہ تیار کردہ عددی ماڈل پر مبنی طریقہ کار کے مطابق شہر کی ہوا سب سے زیادہ گاڑیوں کے اخراج (11 فیصد سے 15 فیصد) اور پرالی جلانے (سات فیصد سے 15 فیصد) کے سبب خراب ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔