رام مندر تعمیر کے لئے ہنکار، بات چیت کے بھی خواہاں، پس وپیش میں ہندووادی

ہندوتنظیموں کے لوگ عدالت کا فیصلہ نہ ماننے کی بھی بات کر رہے ہیں، مرکزی حکوت سے قانون سازی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں اور بات چیت سے بھی حل نکالنے کی بات کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا: بابری مسجد کے انہدام کو دو دہائیوں سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔ مسلمانوں میں نہ تو مسجد کی حفاظت کی قوت تھی اور نہ ہی اب مندر تعمیر کو روکنے کا حوصلہ۔ ایودھیا میں اس وقت بھگوا دھاریوں کا راج ہے اور وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ ہندوتنظیموں کے لوگ عدالت کا فیصلہ نہ ماننے کی ہنکار بھی بھر رہے ہیں، مرکزی حکوت سے قانون سازی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں اور بات چیت سے حل نکالنے کی بھی بات کر رہے ہیں۔

ایک طرف جہاں ہندو تنظیمیں مندر تعمیر کے لئے ایودھیا میں دھرم سبھا کر رہی ہے وہیں دوسری طرف یہ راگ الاپنا بھی نہیں بند کرتیں کہ مندر کی تعمیر آپسی مفاہمت سے ہی ہونی چاہیے۔ رام جنم بھومی نیاس کے سینیئر رکن، بی جے پی کے سابق رکن پارلیمان اور ہندو دھام کے مہنت رام ولاس داس ویدانتی کا کہنا ہے کہ ایودھیا میں واقع بابری مسجدم-رام جن بھومی کی زمین پر مندر کی تعمیر آپسی سمجھوتے سے ہونی چاہیے۔

ویدانتی نے ہندو دھام پر یو این آئی سے بات چیت میں کہا کہ مندر۔ مسجد قضیہ کا حل آپسی سمجھوتے سے ہونا چاہیے جس سے ملک میں امن و چین قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرم سبھا کا انعقاد ایودھیا کے علاوہ بنگلورو، ناگپور اور ٹاٹانگر جمشید پور میں کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں بذات خود اس پروگرام میں شرکت کرنے کے لئے ٹاٹا نگر جارہا ہوں۔ آپسی بات چیت سے ملک میں آپسی بھائی چارے کا ماحول قائم رہے گا۔ لہذا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر آپسی سمجھوتے سے ہونا چاہیے۔

نیاس کے سینئر رکن نے کہا کہ ملک کے چار مقامات پر ہور ہی دھرم سبھا کو بی جے پی کے سربراہ امت شاہ اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت حاصل ہے اس لئے ان پروگراموں کا انعقاد کیاجا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھرم سبھا مندر بنانے کے لئے ہے اس کا مقصد بھیڑ اکٹھا کرنا نہیں ہے بلکہ قانون بنانے کے لئے دباؤ بنانا ہے۔ اس پروگرام میں رکن پارلیمنٹ، ممبر اسمبلی اور وزراء وشوہندو پریشد کے کہنے پر پورا تعاون کر رہے ہیں۔ سرمائی اجلاس میں مرکزی حکومت قانون یا آرڈیننس لاکر مندر تعمیر کا راستہ صاف کر سکتی ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ آپسی سمجھوتے اور گفت وشنید سے اگر مندر کی تعمیر ہو تو ملک میں امن و چین برقرار رہے گا۔

مندر۔ مجسد کا قضیہ عدالت کے ذریعہ سے حل کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ عدالت کی کارروائی بڑی لمبی ہے، فیصلہ آنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ اس لئے اب ہندو مسلم ایک جگہ سر سے سر جوٹ کر بیٹھیں اور اس معاملے کا ایسا حل نکالیں جس سے مندر کی تعمیر ہوسکے۔

ادھر وشو ہندو پریشد کی دھرم سبھا کے پیش نظر ایودھیا میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چاروں طرف داخلے کے لئے لگے بیریئر پر سخت جانچ کے بعد ہی آنے والے افراد کو داخل ہونے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چپے چپے پر پولس کے نوجوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ نظم و نسق کو بنائے رکھنے کے لئے متنازعہ زمین کے احاطے میں رام للّا کے درشن کے لئے پانچ پانچ رام بھکتوں کو سخت چیکنگ کے بعد پولس درشن کرا رہی ہے۔

ایک مقام پر کئی لوگ اکٹھا نہ ہو پائیں، اس کے لئے پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔ احاطے میں کسی بھی قسم کے لاٹھی ڈنڈا یا لوہے کا سامان لے جانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

ریاست کے پولس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے بتایا کہ اجودھیا میں سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایتوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ نظم و نسق اور سماجی ہم آہنگی کے قیام کے لئے مکمل تیاریاں کی گئی ہیں۔

اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولس (لکھنؤ) زون اور انسپکٹر جنرل آف پولیس(لکھنؤ) نے آج سے ایودھیا میں کیمپ کر رکھا ہے۔ شہر کو مختلف سِیکٹروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر ایک سِیکٹر میں گزیٹیڈ افسر کو تعینات کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Nov 2018, 6:09 PM