ڈی ایس ایس ایس بی نے نکالی ٹی جی ٹی اُردو کی 161 اسامیاں
ٹی جی ٹی اُردو اساتذہ کی اسامیوں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے اُردو، پنجابی و دیگر ہندوستانی زبانوں کے محسن شمس الدین نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

نئی دہلی: دہلی سب آرڈینیٹ سروسز سلیکشن بورڈ ( ڈی ایس ایس ایس بی) نے تعلیمی شعبہ میں بڑے پیمانے پر بھرتیوں کا اعلان کیا ہے۔ جاری کردہ اشتہار نمبر 2025,06 کے مطابق مختلف مضامین کے ٹی جی ٹی اساتذہ کے ساتھ ساتھ اردو کے اساتذہ کے لیے بھی اہم اسامیاں نکالی گئی ہیں۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق ٹی جی ٹی اردو (مرد) کے لیے کل 45 اسامیاں نکالی گئی ہیں، جس میں 28 نشستیں او بی سی زمرہ، 1 ایس سی، 2 ایس ٹی اور 14 ای ڈبلیو ایس کے لیے مخصوص ہیں۔ جبکہ ٹی جی ٹی اردو (خواتین) کے لیے کل 116 اسامیاں نکالی گئی ہیں، ان میں 81 نشستیں او بی سی، 35 ای ڈبلیو ایس کے لیے مختص ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر 161 اسامیاں صرف اردو ٹی جی ٹی اساتذہ کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
درخواستیں آن لائن جمع ہوں گی، جس کا آغاز 9 اکتوبر 2025 کو دوپہر 12 بجے سے ہوگا جبکہ درخواستیں دینے کی آخری تاریخ 7 نومبر 2025 رات 11 بج کر 59 منٹ تک رکھی گئی ہے۔ اہل امیدوار اپنی درخواستیں ڈی ایس ایس ایس بی کی سرکاری ویب سائٹ dsssb.delhi.gov.in کے ذریعے جمع کرا سکتے ہیں۔
ٹی جی ٹی اُردو اساتذہ کی اسامیوں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے اُردو، پنجابی و دیگر ہندوستانی زبانوں کے محسن شمس الدین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن اُمیدواروں کا پچھلی مرتبہ اگر کسی وجہ سے سلیکشن نہیں ہو پایا تھا، ان کے پاس ماضی میں ہوئی غلطی کو سدھارنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی جی ٹی اُردو کے اُمیدواروں کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے درخواست فارم پُر کریں۔ تاہم پُرسکون ذہن و مثبت فکر کے ساتھ امتحان کی تیاریوں میں لگ جائیں، کیونکہ ڈی ایس ایس ایس بی نے اتنے کم وقت میں دوسری مرتبہ یہ اسامیاں نکالی ہیں۔ انہوں نے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ امتحان کی تیاری کے ساتھ ساتھ وہ اس بات پر بھی زور دیں کہ جو امیدوار او بی سی زمرے میں آتے ہیں وہ اپنا این سی ایل اور او بی سی سرٹیفکیٹ بنوا کر رکھیں تاکہ تقرری کے وقت کسی طرح کی مشکلات پیش نہ آئے۔
اس درمیان ماسٹر شمس الدین نے محکمہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لگے ہاتھ ڈی ایس ایس ایس بی کی بھرتی میں عمر کی حد بڑھائی جائے اور دوسری ریاستوں میں عمر کی حد کے جو اصول و ضوابط ہیں اسی طرز پر پالیسی بنائی جائے تاکہ ان اُمیدواروں کو بھی موقع مل سکے جو محکمہ تعلیم میں برسوں سے گیسٹ اساتذہ اور کانٹریک اساتذہ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔