ڈاکٹر کفیل کے بھائی کی حالت بگڑی

حالت بگڑنے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کے بھائی کاشف جمیل کو لکھنؤ واقع کنگ جارج میڈیکل کالج اسپتال میں ریفر کر دیا گیا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

تین گولیوں کا نشانہ بنے ڈاکٹر کفیل کے چھوٹے بھائی کاشف جمیل کی حالت بگڑ گئی ہے۔ کاشف کے بڑے بھائی عدیل خان نے آج ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ حالت بگڑنے کے بعد اسے لکھنؤ کے کنگ جارج میڈیکل کالج (کے جی ایم سی) اسپتال ریفر کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جسم سے گولی تو کل نکال لی گئی تھی لیکن وہ خطرے سے باہر نہیں تھے اور آج طبیعت زیادہ خراب ہوتا دیکھ کر اسٹار ہاسپیٹل سے انھیں کے جی ایم سی اسپتال ریفر کر دیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ کاشف جمیل پر 10 جون کی شب کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے قاتلانہ حملہ کیا تھا اور یکے بعد دیگرے تین گولیاں چلائی تھیں۔ دو گولیاں کاشف کے ہاتھ میں جب کہ ایک گولی گردن میں لگی تھی جو کہ پھنسی ہوئی تھی۔ کاشف جمیل خود زخمی حالت میں آٹو لے کر اسپتال پہنچے تھے۔ 11 جون کی صبح ڈاکٹر کفیل کی فیملی کو پولس انتظامیہ کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی خبریں بھی ملی تھیں اور ڈاکٹر کفیل نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کس طرح کاشف کا فوری علاج کرانے کی جگہ انھیں میڈیکل لیگل کا نام لے کر بے وجہ پریشان کیا گیا۔

اس درمیان ڈاکٹر کفیل کی شبیہ کو داغدار کرنے کے لیے اس طرح کی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ یہ سب کچھ منصوبہ بند تھا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کاشف جمیل پر حملے کی خبر پولس سے پہلے میڈیا کو دی گئی تاکہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کی جا سکے اور یوگی حکومت و پولس انتظامیہ کو نشانہ بنایا جا سکے۔ لیکن اس طرح کی خبروں کی ڈاکٹر کفیل نے تردید کی ہے اور انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’’زخمی ہونے کے باوجود حادثہ کے بارے میں کاشف نے سب سے پہلے پولس کو مطلع کیا تھا اور یہ غلط افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ سب سے پہلے میڈیا کو خبر دی گئی۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔‘‘ انھوں نے اس طرح کی افواہ نہ پھیلانے کی لوگوں سے گزارش بھی کی ہے۔ ویڈیو میں انھوں نے اپنی تکلیف کا بھی اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جس طرح سے ان کے خلاف شازشیں کی جا رہی ہیں اس سے وہ بہت غمزدہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔